Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

گناہ ہوئے ہوں گے۔یہ کہناتھاکہ خوفِ خدا سے لرزنے لگے،پھریکایک ایک چیخ ان کے منہ سے نکل کر فَضا کی پَہنائیوں میں گم ہو گئی اور آپ زمین پر تشریف  لےآئے۔دیکھا تو رُوح پروازکرچکی تھی۔(کیمیائےسعادت،رکنِ چہارم،منجیات،مقامِ سیم، ۲/۸۹۱ )

چند روزہ ہے یہ دُنیا کی بَہار       دِل لَگا اِس سے نہ غافِل ذِی نَہار

عُمْر اپنی یُوں نہ غفلت میں گُزار       ہوشِیَار اے مَحْوِ غفلت ہوشِیَار

ایک دِن مَرْنا ہے آخِر مَوْت ہے        کر لے جو کرنا ہے آخِر مَوْت ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سُناآپ نےہمارےبُزرگانِ دِین خوفِ خُدا سےکس طر ح لرزاں وترساں رہاکر تے  تھے ۔یہ حضرات بہت زیادہ عبادت و ریاضت اورگُناہوں سےدُوری کےباوجود بھی اپنےآپ کو گُناہگار تصور کرتے ،حالانکہاللہ کریم  کی بارگاہ میں ان کامقام ومرتبہ  بہت اعلیٰ وارفع ہوتا ہے۔یادرہے!خوفِ خدااور فکرِ آخرت کی یہ مدنی سوچ صرف انہی تک محدود نہیں ہوتی بلکہ اصلاحِ اُمّت کے یہ علمبردار معاشرے کی اصلاح کے حوالے سے بھی بہت   کوشش کرتے تھے۔آئیے! نیکی کی دعوت سے مالامال3 نصیحت آموز حکایات سُنتے ہیں،چنانچہ

(1)اصلاحِ اُمَّت کا  جذبہ

          حضرت سیِّدُنااَبُو دَرْدَاءرَضِیَاللہ تَعَالٰی عَنْہُجب ملکِ شام کے شہردِمَشْق پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ نازو نعم(عیش و عشرت) کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور آسائش و آرام کے دِلدادہ ہیں۔آپ ان کے  اندازِ زندگی  کو دیکھ کر کہ وہ دنیا کی محبت میں گرفتار ہیں، بہت پریشان  ہوئے۔ایک بارآپ نے ایسے ہی ایک اجتماع میں فرمایا:اے اہلِ دِمَشْق! تم سب دِین میں اسلامی بھائی، گھروں میں ایک دوسرے کے پڑوسی اور دشمن کے مقابلے میں ایک دوسرے کے معاون و مدد گار ہو، پھر کیا وجہ ہے کہ تم مجھ