Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

جہاں میں ہیں عِبرت  کے  ہر سُو نمونے                    مگر تُجھ کو اندھا کیا رنگ و بو نے

کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے                        جو آباد تھے وہ مکاں اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے                                 یہ عِبرت کی جا ہے تَماشا نہیں ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! انسان اپنی دنیا کو بہتر بنانے کیلئے بہت کچھ سوچتا ہے کہ  بہت سارا مال جمع کروں گا،فلاں کمپنی کی نئی گاڑی خریدوں گا،بہترین کوالٹی کا لباس زیبِ تن کروں گا ،عالیشان  مکان بناؤں گا اور اسے طرح طرح کی سہولیات سے آراستہ کروں گا مگر آہ!موت  اس کی ان تمام خواہشات کو ملیا میٹ کردیتی ہے۔لہٰذا ابھی وقت ہے،ہوش میں آجانا چاہئے،اپنے دل میں  خوفِ خدا پیدا کرنا چاہئےاور مرنے سے پہلے پہلے اپنی موت و قبر اور آخرت کی تیاری شروع کردینی چاہئے۔موت کو یاد رکھنے اور قبر و حشر  کے معاملات کی تیاری کے معاملے میں بزرگانِ دِین کا کردار ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے،یہ حضرات خوفِ خدا کی دولت سے مالا مال تھے،جو دنیا کی لذّتوں میں مشغول  رہنے کے بجائے ہر  وقت فکرِ آخرت میں  مگن رہتے اوردوسروں کو بھی  اس ناپائیدار دنیا کے دھوکے سے بچانے کی کوشش کرتے۔آئیے!اس بارے میں ایک فکر انگیز حکایت سنئے اور نصیحت کے مدنی پھول چنئے، چنانچہ

 فکرِآخرت کا انداز 

حضرت سَیِّدُنااِبنُ الصّمَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےایک باراپنی عمرشُمارکی تو وہ 60 برس بنی۔ان 60 برسوں کو12 سےضَرْب دینے پر720 مہینے بنے ۔720کو مزید30 سے ضرب  کیا تو حاصِلِ ضَرْب اکیس  ہزار چھ سو(21600)آیا۔جوآپ کی مُبارَک عمرکےایّام تھے۔ پھر اپنےآپ سےمُخاطِب ہوکر فرمانےلگے،اگرمجھ سے روزانہ ایک گناہ بھی سرزد ہوا ہوتو اب تک اِکّیس ہزار چھ سو (21600)گناہ ہوچکے!جبکہ اِس مدّت میں ایسےایّام بھی شامل ہوں گے جن میں یومیہ (Daily) ایک ہزار تک بھی