Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

ہوااچانک  فوت ہوگیا،فُلاں اچھا بھلا نوجوان موٹرسائیکل حادثے   میں  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، فُلاں کو  گولی لگی اور وہ موت کےگھاٹ اُترگیا ۔اسی طرح  ہم آئے دن جنازوں میں شریک ہوتےہیں،کسی کو اپنےہاتھوں غسل و کفن دیتے ہیں،کسی کو قبر میں بھی  اُتارتےہیں،لیکن  وقتی طور پرغمزدہ  ہونے کے بعد پھر وہی لوگوں کو دھوکادینا،کسی کاحق مارنا،بِلاوجہ مسلمانوں کو تکلیف پہنچانا اور دُنیاکی رنگینیوں میں ملوث ہونا ہماری زندگی کا معمول بن جاتاہے اور ہم موت کوبُھول کر اپنے رَبِّ کریم کی نافرمانی  میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ یادرکھئے! جس طرح آج ہم  کسی کو غسل دے کر  ،کفن پہنا کر قبر میں اُتاررہے ہیں،  ایک دن ہمارے ساتھ بھی یہی معاملات  کئے  جائیں گے   کیونکہ  موت برحق ہے  اور ہر  ایک کواس  کامزہ چکھنا ہے   اوراچھے بُرے عمل   کی جزا کے طور پر   اپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہے: پارہ 17سُوْرَۃُ الْاَنْبِیَآءکی آیت نمبر 35 میں ارشاد ہوتاہے :

كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ-وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةًؕ-وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ(۳۵)

 (پ ۱۷،الانبیآء:۲۵)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان :ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں بُرائی اور بھلائی سے جانچنے کو اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی یہ حقیقت ہے کہ جس جاندار نے زِنْدگی کا جام پی لیا  ہے اس نے موت کا پیالہ بھی پینا ہے۔ اَمیر ہو یا غریب، بادشاہ ہو یا وزیر، چوکیدار ہو یا دُکاندار،پروفیسر ہو یا اَن پڑھ، عالِم ہو یاغیرِ عالِم،  مُسلم ہو یا غیرمُسلم اسے ضرور موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم دُنیا کے کسی بھی گوشے میں پہنچ جائیں اور اپنے طور پر موت سے بچنے کیلئے  چاہے کتنے ہی  انتظامات کرلیں ، لیکن  موت بہر صورت آکر رہے گی   جیساکہ پارہ 5سُوْرَۃُ النِّسَاء کی آیت نمبر 78 میں ارشادِ باری ہے :

اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ كُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَةٍؕ- (پ ۵، النسآء:۷۸)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے گی اگرچہ مَضْبُوط قَلعوں میں ہو ۔