Book Name:Mout Se Ibrat Hasil Karain

بُڑھاپے کی ڈَھلان گویا موت کا پیغام دیتی ہے۔آج اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی رات ہے،اپنے گریبان میں جھانک کر،مکمل توجہ کے ساتھ اپنے اعمال پر غورکرناہوگا کہاللہ پاک کی طرف سے ملنے والی انمول نعمت"زندگی"کے قِیمتی ایّام کو کیا میںاللہ  عَزَّ وَجَلَّ و رسول صَلَّیاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطاعت و فرمانبرداری میں گزاررہاہوں یا صبح و شام  گُناہوں کا ہی سلسلہ جاری ہے،اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ کیا رمضان المبارک  کے عِلاوہ بھی قرآنِ کریم کی تِلاوت وزِیارت کی سعادت ملتی ہے یانہیں؟ اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ میرے نیک اعمال میں اِضافہ ہورہا ہے کہ نہیں؟

       قُربان جائیے!ہمارےبزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی مدنی سوچ پر!جو ہر دم نیکیاں کرنے کے باوجودبھیاللہ  پاک کے خوف سے تھرتھر کانپتےاور اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہتے،گویا ہر شب کو شبِ قدرکی طرح سمجھتے یعنی رات بھرعِبادت میں گزارکراُس رات کی قدر کرتے،اِسی طرح ہرشب کو شبِ براءت  کی طرح سمجھتے۔اے کاش!ہمیں حقیقی معنوں میں "موت سے عِبرت"حاصل ہو جائے۔

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!انسان بسااوقات موت سے غافل ہوکر اپنے دنیاوی روشن مستقبل کی فکر میں مگن  ہوجاتاہے  اور ساری زندگی  اسی سوچ و فکر میں  لگا رہتا ہے کہ    کبھی میرا  کاروبار بھی وسیع پیمانے پر ہوگا،کبھی میں بھی عالیشان  مکانات  اورمہنگی ترین گاڑیوں  کا مالک بنوں گا ، میرے پاس بھی مال و دولت کا انبار ہوگا،نت نئے علوم و فنون کی ڈگریاں حاصل کروں گا ، میرے بچے بھی ا  علیٰ تعلیمی اداروں میں  تعلیم   حاصل کریں گے  مگر وہ  اس سے غافل  ہوجاتا ہے کہ  ایک دن موت  میری ان تمام خواہشات کے خوابوں کوچَکْنا چُورکردے گی اور میرا رشتۂ حیات ہمیشہ کے لئے اس دنیا  سے کاٹ کر رکھ دے گی، موت سے نہ پہلے کوئی بچ سکا ہے نہ ہی آئندہ اس سے بچ نکلنے کی کوئی صورت ہے۔ آئیے!آج ہم موت سے پہلےاپنے اندرفکرِ آخرت پیداکرنے کیلئے گزرے ہوئے لوگوں کی عبرتناک اموات کے