Book Name:Fazail e Sadqat

لَوٹاتے،اگرچہ اُسے دينے کے بعد اپنے لئے کچھ بھی نہ بچے،یعنی اُنہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ پر اِس قَدَر کامِل یقین ہوتا تھا کہ نہ صرف اِضافی اَشْیاء بلکہ اپنی ضرورت کی چیزیں بھی صَدَقہ کر دِیا کرتے تھے۔آئیے اِس ضِمْن میں چند واقعات سنئے۔

جنّت میں گھر کی ضمانت

    ايک شَخْص خُراسان سے بَصْرہ آیا اور اُس نے مشہور ولیُّ اللہ حضرتِ سَیِّدُنا حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے پاس دس ہزار(10,000)دِرْہَم بطورِ اَمانت رکھے اور کہا کہ آپ میرے لئے بصرہ میں ایک گھر خریدیں تاکہ جب میں مکہ سے واپس آؤں تو اُس گھر میں رہوں (یہ کہہ کر وہ چلا گیا)۔اِسی دوران لوگوں کو آٹے کی مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تو حضرت حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُن دِرْہَموں سے آٹا خريد کر صَدَقہ کرديا، اُن سے کہا گيا کہ اُس شَخْص  نے تو آپ سے گھر خريدنے کے لئے کہا تھا! فرمایا: ميں نے اُس کے لئے جنّت ميں گھر لے ليا ہے!اگر وہ اس پر راضی ہوگا تو ٹھيک، ورنہ ميں اُسے دس ہزار(10,000)دِرْہَم واپس دے دوں گا۔ پھر جب وہ لوٹا تو پُوچھا: اےابو محمدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ !(یہ حضرت حبیب عجمی کی کُنْیَت تھی) کيا آپ نے گھر خريد لِیا؟ جواب ديا: ہاں! مَـحَلّات، نہروں اور درختوں کے ساتھ،تو وہ شَخْص  بہت خُوش ہوا پھر کہنے لگا:میں اُس میں رہنا چاہتا ہوں، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ميں نے وہ گھر اللہ  تعالیٰ سے جنّت ميں خريدا ہے! یہ سُن کر اُس شَخْص  کی خُوشی مزيد بڑھ گئی، اُس کی بيوی بولی: اُن سے کہو کہ اپنی ضمانت کی ایک دستاویز لکھ دیں، تو حضرت حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے لکھا:بِسْمِ اللهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْم، جو گھر حَبِيْب عَجَمِیْ نے مَـحَلّات، نہروں اور درختوں سمیت دس ہزار(10,000)دِرْہَم ميں اللہ  تعالیٰ سے فُلاں بِن فُلاں کے لئے جنّت ميں خريدا ہے، یہ اُس کی دستاویز