Book Name:Fazail e Sadqat

خداوندی عَزَّ  وَجَلَّ ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ        (پ۳،البقرۃ:۲۶۴)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اے ایمان والو! اپنے صَدَقے باطِل نہ کردو اِحْسان رکھ کر اور اِیْذا دے کر ۔

تفسیرِ مَدارِک میں حضرت سَیِّدُنا ابُو البَرَكات عبدُ اللہ  بِن احمد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالصَّمَد اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں: جس طرح مُنافق کو رِضائے اِلٰہی مَقْصُود نہیں ہوتی  اور وہ اپنا مال رِیاکاری کے لئے خَرْچ کرکے ضائع کردیتا ہے، اس طرح تم اِحْسان جَتا کر اور اِیْذا دے کر اپنے صَدَقات کا اَجْر ضائع نہ کرو۔(تفسیر مدارک، پ۳، البقرۃ، تحت الآية:۲۶۴، ص ۱۳۷)

تین (3)ضروری باتیں

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! معلوم ہوا کہ صَدَقہ دیتے ہوئے تین(3) باتیں پیشِ نظر رکھنا بَہُت ضروری ہیں:(۱)صَدَقہ دے کر اِحْسان نہ جَتائے(۲)جسے صَدَقہ دے اُس کے دل کو طعنوں کے تِیروں سے زخمی نہ کرے(۳)صَدَقہ اِخْلاص کے ساتھ اور رِضائے الٰہی کے حُصُول کے لیے دے ۔

مُسلمانوں کو طعنے دے کر، اِحْسان جَتا کر دل آزاریاں کرنے والیوں اور ریاکاری کی آفت میں مبُتلا ہونے والیوں کے لئے مَقَامِ غَور ہے، لہٰذا اُنہیں چاہئے کہ جب بھی صَدَقہ وخَیْرات کی سَعَادَت حاصِل ہو تو مذکورہ تینوں باتوں کو پیشِ نظررکھیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ کل بروزِ قِیامَت اُن کا شُمار بھی اُن مُفْلِسوں میں ہو جو ڈھیروں نیکیاں لے کر آئیں گے مگر تہی دَسْت (خالی ہاتھ)رہ جائیں گے۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! صَدَقہ و خَیْرات کرتے ہوئے اس بات کا بھی خاص خیال رکھنا