Book Name:Fazail e Sadqat

تُو نادار تھا،مُفْلس تھا،مَجْبُور تھا، نکمّا تھا وغیرہ میں نے تیری خبر گیری کی۔ مزید فرماتے ہیں:اگر سائل کو کچھ نہ دِیا جائے تو اُس سے اچھی بات کہنا اور خُوش خُلْقی کے ساتھ ایسا جواب دینا جو اُس کو ناگوار نہ گُزرے اور اگر وہ سُوال میں اِصْرار کرے یا زبان درازی کرے تو اُس سے دَرْگُزر کرنا (اُس صَدَقے سے بہتر ہےجس کے بعد ستایا اور اِحْسان جَتایا جائے)۔ (تفسیر خازن، پ۳، البقرۃ، ۱/ ۲۰۶)

اِحْتِرَامِ مُسْلِم

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! غور فرمائیے!اِسْلام نےاِحْتِرَامِ مُسْلِم کا کس قدر لحاظ رکھا ہے کہ کوئی بھی شَخْص  اپنے مُسَلمان  بھائی کی مالی اِمداد کرنے کے بعد اِحْسان جَتا کر یا طعنہ دے کر اُس کو تکلیف نہ دے، بلکہ اُس کی عزّتِ نَفْس کا اِحْتِرام کرے، کیونکہ صَدَقہ وخَیْرات دینے سے کسی کو یہ حق حاصِل نہیں ہوجاتا کہ جب چاہے اِحْسان یاد دِلا کر غریب کی عزّت کی دَھجّیاں بکھیرنے لگے۔ ایسے صَدَقہ سے تو بہتر تھا کہ وہ اُسے کچھ دیتا ہی نہ بلکہ اُس سے کوئی اچھی بات کہہ دیتا، مَعْذِرَت کرلیتا یا کسی اور شَخْص کے پاس بھیج دیتا۔ یہاں اُن اسلامی بہنوں کے لیے درسِ ہدایت ہے جو پہلےجَوش میں آکر ضَرورت مندوں کی اِمداد کردیتی ہیں مگر بعد میں اپنے طعنوں کےتِیروں سے ان کے سینے چھلنی کرد یتی ہیں ۔ کسی بات پر ذرا غُصّہ کیا آیا فوراً اپنے اِحْسانات کی لمبی فہرست سُنانا شروع کرد یتی ہیں۔مثلا ً کہا جاتا ہے فلاں کےلئے میں نے نوکری کی سفارش کی تھی ، آج میری ہی نہیں سنتی ۔جب اُس کی ماں ہسپتال میں ایڑیاں رگڑ رہی تھی تو میں نے اس کی  مدد کی تھی۔اُس کی بیٹی کی شادی میں نے  ہی کروائی ،آج میرے سارے اِحْسانات بھول گئی وغیرہ وغیرہ۔یاد رکھئے! اس طرح کی باتوں میں خسارہ ہی خسارہ ہے کیونکہ مال تو آپ دے ہی چُکے، اب طعنے دے کر اور اِحْسان جَتا کر ثواب ضائع مت کیجئے۔پارہ3،سُورَۃُ الۡبَقَرَہکی آیت نمبر264میں اِرْشادِ