Book Name:Fazail e Sadqat

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! زکوٰۃ اور صَدَقہ و خَیْرات کا شُمار مالی عِبادَت میں ہوتا ہے اور اِس عِبادَت کی تَوفیق اللہ عَزَّ وَجَلَّنے مال داروں کو دی ہے ،تاکہ غریب و مسکین لوگوں کی حاجات پُوری ہونے کے ساتھ ساتھ دولت کسی ایک جگہ جمع نہ ہو، بلکہ پُورے مُعاشرے میں گردِش کرتی رہے۔نیز اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے دولت کو غریبوں اور مسکینوں پر خَرْچ کرنے کو اپنی رضا کا ذریعہ بھی قرار دِیاہے، لہٰذا اگر کوئی شخص کسی غریب و مسکین شخص کی مالی مَدَد کرکے اُس پر اِحْسان کرے تو اِسے اپنی سَعَادَت مندی سمجھےاور ہرگز ہرگز اُس غریب پر اِحْسان جتلا کر اُسے شرمندہ و رُسوا نہ کرے۔یاد رکھئے!ثواب اُسی صَدَقے کا مِلتا ہے جس کے بعد اِحْسان نہ جَتایا جائے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّنے اپنی راہ میں خَرْچ کرنے والوں کے مُتَعَلِّقپارہ3،سُورَۃُ الۡبَقَرَہکی آیت نمبر262اور263میںاِرْشاد فرمایا:

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ- (پ۳،البقرۃ:۲۶۲، ۲۶۳)       

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :وہ جو اپنے مال اللہ  کی راہ میں خَرْچ کرتے ہیں پھر دیے پیچھے نہ اِحْسان رکھیں نہ تکلیف دیں، اُن کا نیگ(اجر و ثواب)ان کے ربّ کے پاس ہے اور اُنہیں نہ کچھ اَنْدیشہ ہو نہ کچھ غم،اچّھی بات کہنا اور درگُزر کرنا اُس خَیْرات سے بہتر ہے جس کے بعدستانا ہو۔

حضرت عَلّامہ عَلاءُ الدِّیْن علی بِن محمد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی عَلَیْہ تفسیرِ خازِن میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں کہ اِحْسان رکھنے سے مُراد کسی کو کچھ دینے کے بعد دُوسروں کے سامنے یہ اِظْہار کرنا ہے کہ میں نے اِتنا کچھ تجھے دِیا اور تیرے ساتھ ایسے ایسے سُلُوک کئے۔ پس اس طرح کسی کو مکدّر (یعنی رنجیدہ و غمگین)کرنا ،اِحْسان جَتانا کہلاتا ہےاور کسی کو تکلیف دینے سے مُراد ،اُس کو عار دِلانا ہے، مثلاً یہ کہا جائے کہ