Book Name:Fazail e Sadqat

ہے۔ اب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے کہ وہ حَبِيْب عَجَمِیْ کی ضمانت کوپورا فرمادے ۔ “کچھ عرصہ بعد اُس شَخْص  کا اِنْتِقال ہوگيا۔ اُس نے یہ وصیّت کی تھی کہ ميرے کفن ميں يہ رُقْعَہ ڈال دينا۔ (تَدْفِيْن کے بعد) جب صبح ہوئی تو لوگوں نے ديکھا کہ اُس شَخْص کی قبر پر ايک رُقْعَہ ہےجس میں لکھا تھا کہ یہ حَبِيْب عَجَمِیْ کے لئے اُس مکان سے برأ ت نامہ ہے جو اُنہوں نے فُلاں شَخْص  کے لئے خریدا تھا،اللہ  عَزَّوَجَلَّ نے اُس شَخْص  کووہ مکان عطا فرما دِیا۔ اُس مکتوب کو حَبِيْب عَجَمِیْ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے لے لِيا اور بہت روئے اور فرمايا: يہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ميرے لئے برأت نامہ ہے۔ (نزھۃ المجالس، باب في فضل الصدقۃ... الخ،ج۲،ص۶)

یاد رہے کہ بیان کردہ حِکایت میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے وَلی حضرت سَیِّدُنا حَبِيْب عَجَمِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا امانت کو استعمال کرلینا اور دوسرے لوگوں پر صَدَقہ کردینا، اَولِیاءُ اللہ کے خاص حالات و تَصَرُّفات کے واقعات میں سے ایک واقعہ ہے،ورنہ ہر ایک کو شرعاً اس بات کی اِجازت نہیں کہ کسی کی امانت کو اپنے اِسْتِعْمال میں لے آئے یا اُسے دُوسرے لوگوں پر خَرْچ کردے ۔

بے مِثال تَوکُّل اور لاجواب صَدَقہ

اسی طرح حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  سے مروی ہے کہ ايک مسکين نے آپ سے سوال کيا، جبکہ آپ رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہَا روزے سے تھيں اور گھر ميں سِوائے ايک روٹی کے کچھ نہ تھا۔ آپ نے اپنی باندی سے فرمايا: اِسے وہ روٹی دے دو، تو باندی نے کہا:آپ کی اِفْطاری کے لئے اس کے سِوا کچھ نہیں،سَیِّدہ عائشہ رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمايا: اِسے وہ روٹی دے دو، باندی کہتی ہیں ، میں نے وہ روٹی اُسے ديدی ،ا بھی شام نہیں  ہوئی تھی کہ اہلِ بیت نے یا کسی اور شَخْص  نے جو ہدیہ  دِیا کرتا تھا، آپ رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہَاکوبطورِ ہدیہ ایک بکری بھجوائی، لانے والا اُس گوشت کو کپڑے میں ڈھانپے ہوئے لے کر آیا۔ آپ رَضِیَ