Book Name:Fazail e Sadqat

و خَیْرات کِیا کرتے تھے بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اِس کارِ خَیْر کی بہت ترغیب دِلایاکرتے تھے، آئیے اِس ضِمن میں 3 اَقْوال سماعت کیجئے :

(1)ہر حال میں صَدَقہ کرو

اَمِیْرُالمُؤمنین حضرت سیِّدُنا عَلِیُّ الْمُرتضٰیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں:اگر تمہارے پاس دُنیا کی دولت آئے تو اُس  میں سے کچھ خَرْچ کرو ،کیونکہ خَرْچ کرنے سے وہ ختم نہیں ہوجائے گی اور اگر دُنیا کی دولت تم سے مُنہ پھیر کر جانے لگے تو بھی اُس میں سے کچھ خَرْچ کرو، کیونکہ  اُس نےباقی نہیں رہنا(احیاء العلوم،ج ۳ص۷۳۸)

(2)سخاوت کیا ہے؟

حضرت سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃ ُاللہ  الْقَوِی سے پُوچھا گیا کہ سخاوت کیا ہے؟ فرمایا:اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کے لئےاپنا مال خوب خَرْچ کرنا۔پھر پُوچھا:حَزم(اِحْتیاط)کیا ہے؟فرمایا:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے مال روکے رکھنا۔ پھر پُوچھا گیا:اِسْراف کیا ہے؟ فرمایا:اِقْتِدار کی چاہت میں مال خَرْچ کرنا۔  (احیاء العلوم،ج ۳ص۷۳۹)

(3) جُود  و  کَرَم  ایمان میں سے  ہے

حضرت سیِّدُناحُذَیفہ رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: دِیْن کے گُناہ گاراور زندگی میں لاچار و بدحال بہت سے لوگ صرف اپنی سخاوت کی وجہ سے جنّت میں داخِل ہو جائیں گے۔(احیاء العلوم،ج ۳ص۷۴۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مالی عِبادَت کی قبولیت