Book Name:Fazail e Sadqat

  تعالیٰ کاحق پہچانتا ہے(صَدَقہ و زکوٰۃ ادا کرتا ہے) يہ شَخْص بہترين دَرَجہ ميں ہے۔ (۲) وہ بندہ جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّنے عِلْم ديا اورمال نہیں ديا وہ خُلُوصِ نِیَّت کے ساتھ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا تو ميں فُلاں(پہلے شخص) کی طرح عمل کرتا،اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں (پہلے اور دوسرے) کا ثواب برابر ہے۔ (۳) وہ بندہ جسے اللہ  تعالیٰ نے مال ديااور عِلْم نہ دياتو وہ اپنے مال ميں بغيرسوچے سمجھے تَصَرُّف (خَرْچ وغیرہ)کرتاہے، اُس ميں اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّسے نہيں ڈرتا، صِلۂ رَحْمی (رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)نہيں کرتا اور نہ ہی اُس ميں حُقُوقُاللہ  کو پہچانتا ہے (صَدَقہ و  زکوٰۃ ادا نہیں کرتا) يہ شَخْص  بد ترين دَرَجہ میں ہے۔ (۴) وہ بندہ جسے اللہ  تعالیٰ نے نہ مال ديا اور نہ عِلْم، یہ کہتا ہے کہ اگر ميرے پاس مال ہوتا تو ميں فُلاں(تیسرے شخص) کی طرح تَصَرُّفکرتا ،اُسے اُس کی نِیَّت کا بدلہ ملے گا اور اِن دونوں (تیسرے اور چوتھے شَخْص ) کا گُناہ برابر ہے۔(مرآۃ المناجيح شرح مشکاۃ المصابيح،ج۷،ص۹۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ وہ لوگ جواپنے مال میں سے کچھ حِصّہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے خَرْچ کرتے ہیں،اسی طرح وہ لوگ جو تنگ دستی کی وجہ سے مال تو خَرْچ نہیں کرسکتے، مگر اُن کی یہ تمنّا ہوتی ہے کہ اگر ہمارے پاس مال آیا تو ہم بھی راہِ خُدا میں خَرْچ کریں گے،تو ایسے خُوش نَصِیْبوں کے بارے میں حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ وہ بہترین دَرَجے میں ہوں گے ۔اے کاش ! ہم بھی اُن خُوش نَصِیْبوں میں شامِل ہوجائیں اور بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین کے طریقے پر چلتے ہوئے ذَوق و شَوق کے ساتھ صَدَقہ و خَیْرات کرنے والیاں بن جائیں ۔ہمارے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین  کے اندر صَدَقے کا ایسا جذبہ ہوا کرتا تھا کہ اگر اُن کے پاس کوئی سُوالی آتا تو وہ نُفُوسِ قُدْسِیہ ہرگز ہرگز اُسے تَہی دَسْت (خالی ہاتھ ) نہ