Book Name:Fazail e Sadqat

8    اِنّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَ تَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِ بے شک صَدَقہ ربّ عَزَّ    وَجَلَّ کے غضب کو بُجھاتا اور بُری مَوْت کو دفع کرتا ہے۔( ترمذی، کتاب الزکاۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقة، ۲/ ۱۴۶، حديث:۶۶۴)

حکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ اس آخری حدیثِ پاک  کی شرح میں فرماتے ہیں:خيرات کرنے والے سخی کی زندگی بھی اچّھی ہوتی ہے کہ اوّلاً تو اُس پردُنيوی مصيبتيں آتی نہيں اور اگر اِمْتحاناً آبھی جائيں تو ربّ تعالیٰ کی طرف سے اُسے سکونِ قلبی نصيب ہوتا ہے جس سے وہ صبر کرکے ثواب کما ليتا ہے ،غرض کہ اُس کے لئے مُصِيْبت، مَعْصِيَت (گُناہ)لے کر نہيں آتی ،مَغْفرت لے کر آتی ہے، بُری مَوْت سے مُراد خرابیِ خاتمہ ہے يا غفلت کی اچانک مَوْت يا مَوْت کے وقت ایسی علامت کا ظہور ہے جو بعد ِمَوْت بدنامی کا باعث ہو اور ایسی سخت بيماری ہے جومیِّت کے دل ميں گھبراہٹ پيدا کرکے ذکرُ اللہ  سے غافل کردے، غرض کہ سخی بندہ ان تمام برائيوں سے مَحْفُوظ رہے گا۔

(مرآۃ المناجيح شرح مشکاۃ المصابيح،ج۳،ص۱۰۳)

حضرت ابو کبشہ اَنْمارِی رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے نبیِ مکرّم،شہنشا ہ ِبنی آدمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو فرماتے سُنا کہ تين(3) باتيں وہ ہيں جن پر ميں قسم کھاتا ہوں اور ايک بات کی تمہیں خبر ديتا ہوں اسے ياد رکھو ،فرمایا: کہ کسی بندے کا مال صَدَقہ کرنے سے کم نہيں ہوتا اور کوئی ظلم نہیں کِيا جاتا جس پر وہ صبرکرے ،مگر اللہ  تعالیٰ اُس کی عزّت بڑھاتا ہے اور کوئی (اپنے لئے) مانگنے کا دروازہ نہیں کھولتا، مگر اللہ  تعالیٰ اُس پر فقیری کا دروازہ کھول ديتا ہے اور تمہيں ايک اور بات بتارہا ہوں اُسے ياد رکھو، فرمايا:دُنيا چار(4) قسم کے بندوں کی ہے۔ (۱) وہ بندہ جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے مال اور عِلْم دِیا  تو وہ اُس ميں اللہ  تعالیٰ سے ڈرتا(اور نیک اَعْمال کرتا) ہے ،صِلۂ  رَحْمی (رِشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)کرتاہے اور اُس ميں اللہ