Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

(وسائلِ بخشش مُرَمَّمْ،ص۷۰۹-۷۱۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شیطان کا جال:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!دُنیا کی مَحَبَّت شیطان  کاایسا جال ہےکہ  اس میں پھنس کر انسان نیک کاموں سے دُور ہوتاچلا جاتا ہے،مثلاً پہلے تو مستحبّات سے دُور ہوتا ہے،پھر سُنَّتوں سے غافل ہوتا ہے، اس کے بعد فرائض و واجبات  چھوڑنےکی عادت بنتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ حرام کاموں  کا عادی بن جاتا ہے۔نمازیں چھوڑ نے کا معمول بن جاتا ہے،جھوٹ بولنے، غیبت کرنے، دوسروں کا دل دُکھانے، گانے باجے سُننے اور طرح طرح کےحرام اور ناجائز کاموں میں زندگی بسرہونےلگتی ہے۔اس کے  علاوہ دنیا میں  بہت مشغول رہنے والا اپنوں کو بُھلا بیٹھتا ہے،دنیا میں بہت مشغول رہنے والامخلص دوستوں  سے محروم ہوجاتا ہے،دنیا میں بہت مشغول رہنے والا غریبوں کو حقیر و کم تر سمجھنے لگتا ہے،دُنیا میں مشغول رہنے والا کنجوس(Miser) ہوجاتا ہے،دُنیا میں مشغول رہنے والا تَکبُّر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے،دنیا میں بہت مشغول رہنے والے پر نصیحت اثر نہیں کرتی،دنیا میں  بہت مشغول رہنے والا حلال و حرام میں تمیز نہیں کرپاتا،دنیا میں  بہت مشغول  رہنے والا حُقُوْقُاللہ  کےساتھ ساتھ حُقُوْقُ الْعِبَاد یعنی بندوں کے حقوق  سے بھی غافل ہوجاتا ہے،دنیا میں بہت مشغول رہنے والاچوروں،لٹیروں  اورڈاکوؤں کا شکارہوجاتا ہے۔ الغرض دنیا میں  بہت مشغول رہنے والا انسان طرح طرح کی آفات میں مبُتلا رہتا ہے۔دنیا میں بہت مشغول رہنےوالے اگر دنیا کی حقیقت کو جان لیتے تو کبھی بھی اس سے دل نہ لگاتے۔قرآنِ کریم کی مختلف آیاتِ مُقدَّسہ  میں دُنیا کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے چنانچہ پارہ 27سُورَۃُ الْحَدِیْدکی آیت نمبر20 میں ارشاد ہوتا ہے: