Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

دو۔ (مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری، ۷/۱۶۵، الحدیث: ۱۹۷۱۷)

بیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: تا ہے۔ر ذیلی حلقے کےں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ان شا۔اس فرمانِ عالی سے معلوم ہوا کہ دُنیا و آخرت دونوں کی مَحَبَّت ایک دل میں جمع نہیں ہوسکتی دنیا آخرت کی ضِد ہے ۔امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں علم عقل و ایمان کا کم تَر  درجہ یہ ہے کہ انسان جان لے کہ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی،اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دُنیا میں رہ کر آخرت کی تیاری کرے دنیا میں مشغول نہ ہوجائے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دنیا  ریت کی مانند ہے!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سنا آپ نے کہ بیان کردہ احادیثِ مُبارکہ میں دنیا سے مَحَبَّت کرنے والوں کی  کیسی  مذمت(Condemnation) بیان کی گئی ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم صرف دنیا کیلئے ہی نہ  کُڑھتے رہیں، آخرت  کیلئے بھی نیکیوں کا ذَخیرہ اکٹھا کریں کیونکہ دُنیا کی مثال ریت جیسی ہے، ریت کی جتنی بھی بڑی مُٹھی بھر لی جائےآہستہ آہستہ ذَرَّات کی صورت میں تمام ریت مُٹھی سے نکل ہی جاتی ہے اور بالآخر مُٹھی خالی رہ جاتی ہے۔ایسا ہی کچھ حال  اس دھوکے باز دُنیا  کا ہے۔

مال کمانا اور پھر بیماریوں میں صرف کرنا

 انسان زندگی بھر دُنیا سے وفاداری کرتا ہے،دنیاکمانے کی لگن میں دن رات ایک کردیتا ہے، پارٹ ٹائم جاب کرتا ہے، بیس بیس گھنٹے کام کرتا ہے،  فقط اس لیے کہ پیسہ کمانا ہے، الغرض دن گُزرتا ہے تو اسی سوچ میں کہ پیسہ کمانا ہے ، رات گُزرتی ہے تو اسی کُڑھن میں کہ پیسہ کمانا ہے، دل دھڑکتا ہے تو اسی دُھن