Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

میرے رب !تُو مجھ سے کیوں ناراض ہے؟(پھر فرمایا)سوناچاندی خدا کے دشمن ہیں۔وہ لوگ جو دُنیا میں سونے چاندی سے مَحَبَّت رکھتے ہیں قِیامت کے دن پُکارے جائیں گے کہاں ہیں وہ لوگ جو خدا کے دشمن سے مَحَبَّت رکھتے تھے۔اللہ کریم دُنیا کو اپنے محبوب یعنی پیارے بندوں سے ایسا دُور فرماتا ہے جیسےایک ماں اپنے  بیمار بچّے کو نُقصان دِہ چیزوں سے دُور  رکھتی ہے۔(نیکی کی دعوت،ص۲۶۵ملخصاًوملتقطاً ،ملفوظات کا حوالہ بھی لکھنا ہے )

حُبّ دُنیا میں دل پھنس گیا ہے       نفس بدکار حاوی ہوا ہے

ہائے شیطاں بھی پیچھے پڑا ہے       یاخدا تجھ سے میری دعا ہے

(وسائلِ بخشش مُرَمَّمْ،ص۱۳۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ بُزرگانِ دین کا کردار ہمارےلئے مشعلِ راہ ہے ،   یہ حضرات دنیا (World)کی حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔دُنیا ان کی طرف آتی ہے مگر وہ دُنیا کے مُقابلے میں ہمیشہ آخرت کو  ہی ترجیح دیتے ہیں۔آئیے!بطورِ ترغیب ایک ایمان افروز حکایت  سنئے، چنانچہ

دنیا سے بے رغبت خلیفہ

امیرُالمومنین حضرت سَیِّدُناعمربن عبدُالْعزیزرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہجب خلیفہ بنے تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ دولت و اِقْتِدار کے نَشے میں ڈوب جاتے، دنیوی نعمتوں کے مزے لوٹتے اور سکون کی زندگی گزارتے  مگر قُربان جائیے!خلیفہ بنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے زُہد و قَناعت(یعنی دُنیا سے بے رغبتی کو) اِخْتیار کرلیا، عَیش و عِشرت کو ٹھکرادیا،لذیذ کھانےچھوڑدئیےاوربہت سادہ غِذا ستعمال فرمانے لگے ۔  چُنانچہ نعیم بن سلامت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں کہ میں امیرالمومنین عُمر بن عبدُالْعَزِیْز  کےپاس گیا تودیکھاکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ زیتون کےتیل کےساتھ روٹی تَناوُل فرمارہےتھے۔(سیرتِ ابن جوزی، ص ۱۸۰) یونس بن شیبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی