Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

میں کہ پیسہ کمانا ہے اور قدم اُٹھتا ہے تو اسی جُستجو میں کہ پیسہ کمانا ہے۔ مگرآہ!وہ پیسہ جس  کیلئے اپنی صحت کی پروا نہ کی تھی ، وہ دُنیا جس کی خاطر دن رات ایک کئے تھے، وہ مال جسے پانے کی جدو جہد میں اوورٹائم لگائے تھے، وہ دولت جس کے حصول  کیلئے حرام حلال کی پروا نہ کی تھی،  وہ پیسہ جس کو پانے  کیلئے اپنی زندگی کے قیمتی  ماہ و سال ضائع کر دیئے تھے،وہی پیسہ کچھ عرصے  بعد بیماریوں کی نذر ہوجاتا ہے۔ جی ہاں ! بندہ بُڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو مختلف بیماریاں استقبال کرنے کیلئے تیار ہوتی ہیں، اب نہ وہ دنیا کا رہتا ہے اور نہ آخرت  کیلئے کچھ کر پاتا ہے۔

موت کو نہ بھولو

دنیا کی فتنہ بازیوں سے خبردار کرتے ہوئےحُجَّۃ ُالْاِسْلام امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک بُزرگ  کےحوالے سے لکھتےہیں:اے لوگو! اس فُرصَت کے وقت میں نیک عمل کرلو اوراللہ پاک سے ڈرتے رہو۔ اُمیدوں پر پُھولے مت سماؤ اوراپنی موت کو نہ بھولو۔ دنیا کی طرف مائل نہ ہوجاؤ، بے شک یہ د ھوکے باز ہے اور دھوکے ساتھ بن ٹھن کر تمہارے سامنے آتی ہے اور اپنی خواہشات کے ذریعے تمہیں فتنے میں ڈال دیتی ہے، دنیا اپنی پیروی کرنے والوں کیلئے اس طرح سجتی سنورتی ہے جیسے دُلہن سجتی ہے۔ دنیا نے اپنے کتنے ہی عاشقوں کو ہلاک کردیا اور جنہوں نے اس سے اطمینان حاصل کرنا چاہا انہیں ذلیل ورُسْوا  کر دیا، لہٰذا اسے حقیقت کی نگاہ سے دیکھو کیونکہ یہ مصیبتوں سے بھرپور مقام ہے، اس کے خالِق نے اس کی مَذَمَّت کی، اس کا نیا پُرانا ہوجاتا ہے اور اسے چاہنے والا بھی مرجاتا ہے۔اللہ پاک تم پر رحم فرمائے،  غفلت سے بیدار ہوجاؤ اور اس سے پہلے نیند سے آنکھیں کھول لو کہ یوں اعلان کیا جائے: فلاں شخص بیمار ہے اور اس کی بیماری نے شدت اختیار کرلی ہے،کیاکوئی دوا ہے؟ یا کسی ڈاکٹر تک جانے کی کوئی صورت  ہے؟ اب