Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

کے پاس آتا جاتا رہتا ہے،لہٰذا میرے بھائی! اگر تم شیطان سے محفوظ رَہناچاہتے ہو تو اُس کی بیٹی (یعنی دنیا)سے رشتہ  (Relationship) قائم نہ کرو۔ (اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ، ۱ /۱۹ ملخصا)

نیلی آنکھوں والی بدصورت بڑھیا

حضرت ِ سیّدُنا فُضیل بن عِیاضرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکہتے ہیں،حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمانےفرمایا:بروزِ قِیامت ایک نیلی آنکھوں والی نہایت بَد صُورت بُڑھیا جس کے دانت آگے کی طرف نکلے ہوں گے لوگوں کے سامنے ظاہر ہوگی اور ان سے پوچھا جائے گا:اِ س کو جانتے ہو؟ لوگ کہیں گے: ہم اِس کی پہچان سےاللہ پاک کی پناہ چاہتے ہیں۔کہا جائے گا:یہ وُہی دُنیا ہے جس پر تم فخر کیا کرتے تھے، اِسی کی وجہ سے قَطعِ رِحمی کرتے( یعنی رشتے داریاں کاٹتے)تھے،اِسی کے سبب ایک دوسرے سے حَسَد اور دشمنی کرتے تھے۔پھر اُس(بڑھیا نُما دنیا)کو جہنَّم میں ڈالا جائے گا تو پکارے گی:اے میرے پَروَردَگار ! میری پیروی کرنے والے اور میری جماعت کہاں ہے؟اللہ پاک فرما ئے گا:اُن کو بھی اس کے ساتھ کر دو۔(ذمُّ الدّنیا مع موسوعۃالامام ابن ابی الدنیا، ۵/ ۷۲ ،رقم۱۲۳)

دنیا کی حقیقت:

مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت “میں  میرے آقا اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  دنیا کی مَذمَّت کے مُتَعلِّق فرماتے ہیں :حدیث میں ہے:’’اگر دُنیا کی قَدراللہ (پاک ) کے نزدیک ایک مَچّھر کے پَر کے برابر(بھی) ہوتی تو (پانی کا) ایک گُھونٹ (بھی) اس میں سے کافر کو نہ دیتا۔‘‘( تِرمِذی،ج۴ ، ص۱۴۴ ، حدیث ۲۳۲۷۔) (دُنیا)ذلیل ہے(اِسی لئے )ذلیلوں کو دی گئی،جب سے اِسے بنایا ہے کبھی اِس کی طرف نظر نہ فرمائی،دُنیا،آسمان و زمین کے درمیان فَضامیں لٹکی ہوئی ہے۔یعنی روتی دھوتی ہے اور کہتی ہے:اے