Book Name:Gaflat Ka Anjaam

  وہ اس وقت بڑا  افسوس کرتا ہے کہ  کاش!مجھے تھوڑی سی مہلت مل جاتی  اور میں نیک عمل کرلیتا ، کاش میں نے اپنی زندگی کو غفلت میں نہ گزارا ہوتا ،کا ش! میں نے ربِ کریم کو راضی کرلیا ہوتا  لیکن  اس وقت پچھتانے سے کوئی فائدہ نہیں  ہوگا۔لہٰذا عَقل مند(Wise) وہی ہے جو اپنی زندگی میں غفلت سے بیدار رہتے ہوئے نیکیوں  کا  ذَخیرہ اِکٹّھا کر لے اورسُنَّتوں کا مَدَنی چَراغ  قَبْر میں ساتھ لیتا جائے اور یُوں قَبْر کی روشنی کا اِنتِظام کر لےورنہ  اللہ  پاک  اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کی صُورت میں سِوائے حَسرت ونَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔

مال تقسیم کرنے کی بھی مہلت نہ ملی

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی417 صَفْحات پر مُشْتَمِل کتاب”اِحْیَاءُ الْعُلُوْم کا خُلاصَہ“صَفْحَہ389 پر ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابُو بَکْر بن عَبْدُاللہ  مُزْنِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: بَنِی اِسْرَائِیْل میں سے ایک شخص نے مال جَمع کیا ۔جب اُس کی مَوت کا وَقْت قریب آیا توبیٹوں سے کہنے لگا : مجھے میرے مُخْتَلِف اَموال دِکھاؤ،اُس کے پاس بہت سے گھوڑے،اُونٹ اور غُلام لائے گئے ۔جب اُس نے اُن کی طرف دیکھا توحَسْرَت سے رونے لگا۔مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام  نے اُسے روتے ہوئے دیکھا  تو کہا: کیوں رورہے ہو؟اُس ذات کی قسم جس نے تجھے یہ سب کچھ دیا ہے !جب تک میں تیری رُوْح اوربَدَن کوایک دوسرے سے جُدا نہ کردُوں یہاں سے نہیں جاؤں گا۔اُس نے کہا:مجھے کچھ مُہْلَت دیجئے کہ میں اِس مال کو تقسیم کردو ں۔فِرِشتے نے کہا: اب تجھے مُہْلَت نہیں ملے گی،تُونے یہ کام اپنی مَوْت کے آنے سے پہلے کیوں نہ کیا۔چنانچہ(پھر)مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَامنےاُس کی رُوح قَبْض فرمالی۔

مَوْت آکر ہی رہے گی یاد رَکھ!                                          جان جا کر ہی رہے گی یاد رَکھ!