Book Name:Gaflat Ka Anjaam

میرے سلام کا جواب دیا ۔میں نے ان کی خیریت دریافت کی اورپوچھا آپ کی یہ حالت کیسے ہوئی؟ تو انہوں نے فرمایا : بیٹا ہم نے غفلت میں زندگی گزاری اوروقت ضائع کرنےمیں لگے رہے تو زمانہ ہم سے روٹھ گیا میں نے کہا:اپنی شان وشوکت کا کوئی واقعہ سنائيے۔ کہنے لگیں:ضرور ،ایک چھوٹا سا واقعہ سناتی ہوں اس سے میری شان وشوکت کا اندازہ لگا لینا،آج سےتین(3)سال پہلے عیدِ قربان کے موقع پر میرے پاس چارسواوڑھنیاں تھیں۔ میرے بیٹے نے رسم کےطور پر میرے پاس ایک ہزار چار سو بکروں کےسر اورتین سو بیلوں کےسربھیجے،زیورات اورلباس وغیرہ ان کےعلاوہ تھے اس کے باوجود میرا خیال تھاکہ میرا بیٹا میرا نافرمان ہے اور آج یہ حال ہے کہ میں تمہارے پاس دو بکروں کی کھالیں لینےآئی ہوں تا کہ ان کا لباس بناؤں۔قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ ان کی داستانِ زوال سن کر میں بہت رنجیدہ ہوا اور میری آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے،اس وقت میرے پاس جو دینارتھےمیں نےانہیں تحفۃًدےدئیے۔(بَحْرُالدُّمُوْعِ، الفصل السادس  عشر،فی ذھاب اللذۃ ۔۔الخ، ص۱۰۵)

نہیں درکار وہ خوشیاں، جو غفلت کا بنیں ساماں

عطا کر اپنی اُلفت اپنے پیارے کا تُو غم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۹۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

غفلت کےاسباب

       میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!واقعی جوشخص دُنیوی نعمتوں  سے دل لگاتاہے وہ اپنی آخرت کے بارے میں غفلت کا شِکار ہوجاتا ہے۔غفلت بندے کو گناہوں پر دلیر کردیتی ہے ۔غفلت بندے کو نیکیوں