Book Name:Gaflat Ka Anjaam

صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت  کی حقدار نہیں بن سکتیں ۔   یادرکھئے! دنیا میں  ہر  مشکل کام  کو آسان بنانےکیلئےتو  شاید ہماری دولت کام آسکتی ہے  مگر ہماری بداعمالیوں کے سبب قبر میں  عذاب دیا گیا تو کیا وہاں بھی یہی دولت کام آئے گی؟ منکرنکیر کے سوالات نہیں بن پائے تو کیا اس وقت بھی  ہم اپنی دولت سے  نفع اٹھا سکیں گی؟ قبر میں سانپ بچھو حملہ آور ہوگئے تو کیا ہماری دولت ان سے نجات کا سبب بن سکے گی؟ روزِ محشر کی ہولناکیوں   میں کیا ہماری دولت راحت وسکون کا سبب بن سکے گی؟  کیا جہنم سے چھٹکارہ پانے کیلئے ہماری دولت کام آسکے گی؟ نہیں ہرگز نہیں  بلکہ ان مشکل حالات سے نمٹنے کیلئے ہمارے  وہ نیک اعمال ہی نجات کا ذریعہ بنیں گے جن  سے آج ہم غافل ہیں ۔

میں کیسے خوش رہوں؟

       حضرتِ سیِّدُناعون بن عبداللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےکہ افسو س!میں کتنی غفلت کرتاہوں؟ حالانکہ مجھ سےحساب وکتاب میں ہرگزغفلت نہیں بر تی جائے گی،میری زندگی کیونکر خوشگوارہو سکتی ہے؟ حالانکہ میرے سامنےایک کٹھن دن ہے،میں عمل میں چُستی کیوں اختیار نہیں کرتا،حالانکہ میں نہیں جانتا کہ میری موت کا وقت کیا ہے ،میں دنیا میں کیسے خوش رہوں؟حالانکہ مجھےیہا ں ہمیشہ نہیں رہنا،میں اسے ترجیح کیوں دوں؟ مجھ سے پہلےجس نےبھی دُنیاکو تر جیح دی دُنیانےاسےنُقصان پہنچا یا، میں اسےکیوں پسندکروں؟یہ توفناہوکرمٹ جائےگی،میں اس کی حرص کیوں رکھوں،کیونکہ میرا ٹھکانا   توکہیں اور ہے،میں اس(دنیا کے چلے جانے )پرکیوں افسوس کروں؟کیونکہ اللہ  پاک کی قسم!میں نہیں جانتا کہ میرےگناہوں کی وجہ سےمیرےساتھ کیاسلوک کیاجائےگا۔(حلیۃ الاولیاء ، عون بن عبداللہ ، ۴/۲۸۵، رقم:۵۵۹۳، بتصرفٍ)