Book Name:Gaflat Ka Anjaam

جوتے پہننے  کی سنتیں اور آداب      

فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:(1)جوتے بکثرت استعمال کروکہ آدمی جب تک جوتےپہنے ہوتا ہے گویاوہ سُوارہوتاہے۔(یعنی کم تھکتا ہے)(مُسلِم ،ص۱۱۶۱ حدیث۲۰۹۶ )(2)جوتےپہننےسےپہلےجھاڑ لیجئے تا کہ کیڑا  یاکنکروغیرہ ہوتونکل جائے(3) پہلےسیدھاجوتاپہنئےپھرالٹااوراُتارتےوَقت پہلےاُلٹا جوتا اُتاریئےپھر سیدھا۔ فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:جب تم میں سےکوئی جوتےپہنےتودائیں(یعنی سیدھی)جانب سےا ِبتدا کرنی چاہیےاورجب اُتارےتوبائیں(یعنی الٹی)جانب سےاِبتداکرنی چاہئےتاکہ دایاں(یعنی سیدھا) پاؤں پہننے میں اوّل اوراُتارنےمیں آخِری رہے۔(بُخاری ج ۴ ص ۶۵ حدیث۵۸۵۵) (4)مَردمردانہ اورعورت زَنانہ جوتااستعمال کرے(5)کسی نےحضرتِ سیِّدتُناعائشہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاسےکہاکہ ایک عورت (مردوں کی طرح) جوتےپہنتی ہےانھوں نےفرمایا:رسول اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےمردانی عورَتوں پرلعنت فرمائی ہے۔(ابودَاود،ج۴ ص ۸۴ حديث:۴۰۹۹)صدرُ الشَّریعہ،بدرُالطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنامفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:یعنی عورتوں کومردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیےبلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اورعورتوں کاامتیازہوتاان میں ہر ایک کودوسرےکی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے) سےممانعت ہے،نہ مرد عورت کی وَضع(طرز) اختیار کرے،نہ عورت مردکی۔ (بہارِشريعت،حصّہ۱۶،ص ۶۵ مکتبۃ المدینہ)(6)جب بیٹھیں توجوتےاتار لیجئےکہ اِس سےقدم آرام پاتےہیں (7)(تنگدستی کاایک سبب یہ بھی ہےکہ ) اوندھےجوتےکودیکھنااوراس کو سیدھانہ کرنا''دولتِ بےزوال'' میں لکھاہےکہ اگررات بھرجوتااوندھاپڑارہاتوشیطان اس پرآکر بیٹھتاہےوہ اس کا تخت ہے۔ (سنی بہشتی زیور حصہ ۵ ص۶۰۱)

طرح طرح کی ہزاروں سنتیں سیکھنے کےلئےمکتبۃُ المدینہ کی 2 کتب 312صفحات پر مشتمل کتاب ’’بہارِ