Book Name:Gaflat Ka Anjaam

بیماری میں ہی نہیں آتی بلکہ اچھے بھلے صحت مند ہنستے کھیلتے نوجوان  بھی اچانک موت کا شکار ہو کر اندھیری قبر میں   چلے جاتے ہیں  ۔اس دنیا کی حیثیت ایک  گزر گاہ (یعنی راستے) کی سی ہے، جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتی ہیں ، اب وہ منزل جنّت ہوگی یا جہنَّم! اِس کا اِنْحِصار اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا ! اللہ  پاک اور اس کے رسول   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  اِطاعت گزار بن کر  یا نافرمان بن کر ؟ افسوس  ہے اُس پر  جو دنیا کی  رنگینیاں دیکھنے کے باوُجُودبھی اس کے دھوکے میں مُبتَلا رہے اور موت سے یکسر غافِل ہوجائے۔

دنیافانی اورآخِرت باقی ہے

       اَمِیرُالْمُؤمِنین حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ نے اپناسب سے آخِری خُطبہ(Last Sermon)    جو ارشا د فرمایا ،اس میں یہ بھی ہے: اللہ  کریم نے تمہیں دنیا صرف اس لئے عطا فرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخِرت کی تیّاری کرو ۔اِس لئے عطا نہیں فرمائی کہ تم اسی کے ہوکر رَہ جاؤ،بے شک دنیافانی اور آخِرت باقی ہے۔ تمہیں فانی(دنیا)کہیں بَہکاکرباقی(آخرت)سے غافِل نہ کر دے، فنا ہو جانےوالی دنیا کوباقی رہنےوالی آخِرت پرتَرجیح نہ دو،کیونکہ دنیا مُنْقَطِعْ ہونےوالی ہےاوربےشک اللہ  پاک کی طرف لَوٹنا ہے ۔اللہ پاک سے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے (رَوک اور) ڈھال اور اُس  تک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے ۔ ( موسوعَۃ ابن ابی الدنیا،کتاب ذم الدنیا،۵/۸۳، حدیث:۱۴۶،ملخصا)

چند روزہ ہے یہ دُنیا کی بَہار       دِل لَگا اِس سے نہ غافِل ذِی نَہار

عُمْر اپنی یُوں نہ غفلت میں گُزار        ہوشِیَار اے مَحْوِ غفلت ہوشِیَار

ایک دِن مَرْنا ہے آخِر مَوْت ہے     کرلے جو کرنا ہے آخِر مَوْت ہے