Book Name:Gaflat Ka Anjaam

(2)شادی کے ارمان خاک میں  مل گئے

سردارآباد (فیصل آباد) کے میڈیکل کالج کے فائنل ائیرکا ایک ذہین ترین طا لبِ علم اپنے دوست کے ہمراہ  پکنک منانے چلا۔ پکنک پوائنٹ پر پہنچ کر اُس کا دوست ندی میں تیرنے کیلئے اترا مگر ڈوبنے لگا، مستقبل کے ڈاکٹر نے اُس کو بچانے کی غرض سے جذبات میں آ کر پانی میں چھلانگ لگادی، اب وہ تیرنا تو جانتا نہیں تھا لہٰذا خود بھی پھنس گیا۔ قسمت کی بات کہ اُ س کا دوست تو جوں توں کر کے نکلنے میں کامیاب ہوگیا مگر آہ!مستقبل کا ڈاکٹر بے چارہ  ڈوب کرموت کے گھاٹ اتر گیا۔کہرام مچ گیا ، ماں باپ کے بڑھاپے  کا سہارا پانی کی موجوں کی نذر ہوگیا، ماں باپ کے سہانے سپنے شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکے اور وہ بے چارہ ذہین طالب علم (Student) M.B.B.S کے فائنل امتحان کا رِزَلٹ ہاتھ میں آنے سے قبل ہی قبر  میں جا پہنچا ۔

ملے  خاک  میں  اہلِ  شاں  کیسے  کیسے               مکیں  ہو گئے  لا مکاں  کیسے  کیسے

ہوئے   نامور   بے  نشان  کیسے  کیسے                     زمین  کھا گئی  نوجوان  کیسے  کیسے

جگہ   جی  لگانے  کی  دنیا  نہیں  ہے                     یہ عبرت کی  جا ہے تماشا نہیں ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!غفلت  کی نیند سے بیدارہوجائیے اور فکرِ آخرت پیدا کیجئے اور مرنے سے پہلے موت کی تیاری کرلیجئے۔ اگر ہم یونہی دنیا کی رونقوں میں مست  رہیں اور اچانک کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوکر ،کسی حادثے کا شکار ہوکر یا ا چانک  ہی ہماری سانسیں  رُک گئیں  اور ہم موت کے گھاٹ اُتر گئیں   تو پھر سوائے پچھتانے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا ۔اپنے دل ودماغ  سے یہ خوش فہمی نکال دیجئے کہ ابھی تو  میری عمر ہی کیا ہے ،ابھی تو لمبی  زندگی پڑی ہے  آخری عمر میں نیکیاں کرلوں گی ۔ یادرکھئے! موت صرف بڑھاپے یا