Book Name:Gaflat Ka Anjaam
اور اللہ کریم کی بے نیازی سے ڈرتے ہوئے گریا وزاری کرتے مگر ہماراحال یہ ہےاول تو نیکیاں کرتی نہیں اور اگرکوئی نیک کام کرلیا تو جب تک لوگوں کے سامنے اپنی نیک نامی کی دھاک نہ بٹھالیں چین نہیں آتا ، اللہ کریم کے نیک بندے گناہوں سے محفوظ ہونے کے باوجود ہر وقت اس کے خوف سے تھر تھراتے اور آنسو بہاتے ہیں مگر ہم دن رات بے دھڑک گناہوں میں مشغول رہنے کے باوجود بھی ذرا نہیں ڈرتیں اور باتیں ایسی کرتی ہیں کہ ہم جیسا کوئی نیک نہیں ۔ ہمیں اس غفلت سے جھنجھوڑنے کیلئے حضرت سَیِّدنا شقیق بلخی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں: لوگ تین باتیں صرف زبانی کرتے ہیں مگر عمل اس کےخلاف کرتےہیں:(1)کہتےہیں کہ ہم اللہ پاک کے بندے ہیں لیکن کام غلاموں جیسےنہیں بلکہ آزادوں کی طرح اپنی مرضی کے کرتے ہیں ۔ (2) کہتے ہیں کہ اللہ پاک ہی ہمیں رزق دیتا ہے لیکن ان کےدل دنیا اور سامانِ دنیا جمع کئے بغیر مطمئن نہیں ہوتے اور یہ ان کےاقرار کےسراسر خلاف ہے۔ (3)کہتے ہیں کہ آخر ہمیں مرنا ہے مگر کام ایسے کرتے ہیں جیسےانہیں کبھی مرنا ہی نہیں ۔ (مکاشفۃ القلوب ،ص۴۵،ملخصا )
ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دن قبر میں ہوگا ٹھکانا ایک دن
منہ خدا کو ہے دِکھانا ایک دن اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دن
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آج واقعی ہماری حالت یہ ہوتی جارہی ہے کہ ہم دنیا کمانے کیلئے تو بہت کوشش کرتی ہیں مگرفکرِآخرت سے غافل رہتی ہیں ،دن رات مالداربننےکےسنہرے خواب تو دیکھتی