Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

سبب  ہے۔یادرکھئے!اس زبان کےذَریعےہم جہاں  ذکرودُرُود ،نعت وبیان اورنیکی کی دعوت دےکر نیکیاں کرکے جنّت کی اَبَدی نعمتوں کی حقدار بن سکتی ہیں وہیں اس کے غلط استعمال مثلاً کسی کی غیبت کرنے ، چغلی کھانے ،گالی دینے وغیرہ گناہوں کی مُرتکب ہوکر عذابِِ نارمیں گرفتاربھی  ہو سکتی ہیں۔افسوس!فی زمانہ  زبان  کی حفاظت کا تصوُّرتقریباًختم  ہوتاجارہاہے،ہمیں اس بات کااحساس ہی نہیں ہے کہ گوشت کایہ چھوٹاساٹکڑا جو  دو ہونٹوں اوردوجبڑوں کے پہرےمیں ہے،کس طرح ہمارے پورے وُجُود کودُنْیوی واُخْروی مَصائب میں مبُتلا کرسکتاہے۔ مگر نتائج (Results)سے بے پرواہ ہو کر بغیر سوچے سمجھے بولتے   رہنا ہماری عادت بن چکی   ہے، یاد رکھئے ! ہماری زبان سے  نکلا ہوا ایک  ایک لفظ  اللہکریم کے معصوم فرشتے  لکھتے  ہیں  جیساکہ  پارہ 26 سُوْرَۂ قٓ کی آیت نمبر 18 میں ارشادِ ربِّ کریم ہے:

مَا یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَدَیْهِ رَقِیْبٌ عَتِیْدٌ(۱۸)

ترجَمۂ کنز الایمان:کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک مُحافظ تیار نہ بیٹھا ہو

تم پر کچھ نگہبان ہیں:

     حضرت سیِّدُناعطاء بن اَبی رَباحرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہارشادفرماتےہیں:تم سے پہلےکےلوگ فُضُول کلام ناپسند کرتے تھےاور ان کے نزدیک قرآن وسُنَّت،نیکی کی دعوت دینے، بُرائی سے منع کرنے اور دُنیاوی زندگی کی ضرورت کے علاوہ ہر کلام فضول تھا،کیا تمہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ بے شک تم پر کچھ مُعَــزّز   لکھنے والےنگہبان ہیں جن میں ایک داہنےبیٹھا اور ایک بائیں،کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک مُحافظ تیار نہ بیٹھا ہو۔کیا تم میں سے کوئی اس بات سے حیا نہیں کرتاکہ جب اس کانامَۂ اعمال