Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

بھرپور اعمال نامہ پڑھ کر سُنانا کس قَدَر پریشان کُن ہوگا!) (4) فُضُول باتوں کی مَذَمَّت کی چوتھی وجہ یہ ہےکہ  بروزِقیامت بندے کو فُضول باتوں پر مَلامت کی جائے گی اور اُس کوشرمندہ کیاجائے گا۔ بندے کے پاس اس کاکوئی جواب نہ ہوگااوروہاللہپاک کےسامنےشرم ونَدامت سےپانی پانی ہوجائے گا۔ (مِنہاجُ العابِدین، ص۶۷)

میری  زبان  تَر رہے  ذِکر  و دُرود  سے

بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بروزِ محشر اس  رُسوائی سے خود کوبچانے کیلئے زبان کی حفاظت کا ذِہْن  بنائیے،  فُضُول گفتگو  سے بچنے کی عادت بنائیے   کہ کم بولنا ایسا عمل ہے کہ  اس پر ابُوالبشر حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام   سے اس کا عہد (Promise)لیا گیا ہے  ،  چنانچہ

ابّاجان!آپ بولتے کیوں نہیں؟

حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَـیْہِ السَّلَام   جب  زمین پر بھیجے گئے تو آپ کی خوب اولاد ہوئی۔ ایک دن آپ کے بیٹے،پوتے اور پڑپوتے سب آپ کے پاس جمع ہو کرباتیں کررہے تھے  جبکہ آپ  عَلَـیْہِ السَّلَام خاموش  بیٹھے رہے اورکوئی گفتگو نہ فرمائی۔  اولاد عرض گزارہوئی:اباجان!کیابات ہے ہم گفتگوکررہےہیں اورآپ خاموش ہیں؟حضرت سیِّدُنا  آدم  عَلَـیْہِ السَّلَام نے ارشادفرمایا:اےمیرےبیٹو!جب اللہکریم نےمجھےاپنےقُرْب(یعنی جنت)سے زمین