Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

  بھی کرنے لگتاہے جو انتہائی بُرا کام  ہے اورکسی مسلمان کو ایسی گفتگو  کرنا بالکل  زیب نہیں دیتا کہ حدیثِ پاک  میں ہے:مومن عیب نکالنے والا، لعنت کرنے والا،فحش گو اوربے حیا نہیں ہوتا۔(ترمذی،۳/ ۳۹۳،حدیث: ۱۹۸۴)اس سے وہ  لوگ عبرت حاصل کریں جو اپنے  دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر خوب بے شرمی و بے حیائی کی باتیں کر کے اپنی آخرت برباد کرتے ہیں ۔

(3)غیبت اورلڑائی جھگڑے میں مبتلا ہوجاتا ہے:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! فضول باتیں اور  فضول سوالات عام طور پر غیبت اور لڑائی جھگڑے  کا باعث  بھی بن جاتے  ہیں اگر کسی صحیح مقصد کیلئے کوئی بات پوچھی جائے تو حرج نہیں ہے لیکن عموماً  سوالات کا صحیح مقصد نہیں  ہوتا  بلکہ پوچھنا برائے پوچھنا ہوتا ہے مثلاً بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے  کسی کی چیز دیکھی تو اس سے پوچھنے بیٹھ جاتے ہیں  یہ کتنے میں  لی ہے  ؟  کہاں سے خریدی ہے ؟اس کی گارنٹی کتنے سال کی ہے؟ یادرکھئے !بلا وجہ یہ باتیں پوچھنا فُضول گفتگو میں شمار ہوتاہے اورآخرت میں اس کا  حساب دینا ہوگا ۔بسااوقات  ان  سوالات  سے   غیبت وچغلی اورلڑائی جھگڑوں کادروازہ کھل جاتاہے مثلاً کسی نے کرائے پر مکان  لیا تو سوال ہوتا ہےکتنے کمروں کا ہے ؟ کرایہ کتنا ہے ؟ اورمکان مالک کیسا ہے ؟ مالک مکان کے بارے میں یہ سوال بہت خطرناک ہے اس کا جواب عموماً بلا اجازتِ شرعی کچھ اس طرح گناہوں بھرا ملتا ہے کہ ہمارا مکان مالک بہت سخت مزاج ہے ۔بے رحم ہے اور خَردماغ ہے،کرائے میں ایک دن کی  بھی تاخیر برداشت نہیں کرتا ۔یادکھئے! یہ سب غیبت کے زُمْرے میں آتا ہے اور کسی مسلمان کی غیبت کرنا  خود کو ہلاکت میں مبتلا کرناہے  چنانچہ غیبت کی تباہ کاریاں صفحہ 26 پرہے : غیبت ایمان کو کاٹ کر رکھ دیتی ہے ٭غیبت بُرے خاتمے کا سبب ہے٭بکثرت غیبت کرنے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی ٭غیبت سے نَماز روزے