Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

پراُتاراتو مجھ سےیہ عہدلیاتھاکہ اے آدم! گفتگو کم کرنایہاں تک کہ میرےقُرْب میں لوٹ آؤ۔ (تاریخ بغداد،۷/ ۳۳۹،رقم:۳۸۴۳:ابوعلی مؤدب حسن بن شبیب)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُنا آپ نے کہ کم سےکم گفتگو کرنےکی کس قدراَہمیَّت ہےکہ خودربِ  کریم اپنے برگزیدہ  نبی عَلَیْہِ السَّلَام کو کم گفتگو کرنے کاحکم  ارشادفرمارہا ہے تو ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنے اوراسے  فضول باتوں سے بچانے کیلئے کس قدر اِحْتیاط کی حاجت ہے۔افسوس صد افسوس !  ہم نہ زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کاذہن رکھتی ہیں اور نہ کثرتِ کلام اور بےتحاشا فضول گفتگو کرنےسے گھبرا تی ہیں۔یہ زبان ہی توہےجس کےغلط استعمال کی وجہ سےکئی لوگ جہنّم(Hell) میں داخل کئےجائیں گے ،جیساکہ

بُری بات دوزخ میں اوندھے منہ گرائے گی!

 حضرت سیِّدُناعُبادہ بن صامِت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہسےروایت ہےاللّٰہ کےپیارےحبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک روزگھرسےباہرتشریف لائےاورسُواری پرسُوار ہوئے توحضرت سیِّدُنامُعاذبن جَبَل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نےعرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ کون ساعمل سب سےافضل ہے؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مُبارک منہ کی طرف اشارہ کرکے ارشادفرمایا:نیکی کی بات کے علاوہ خاموش رہنا۔ عرض کی:ہم زبان سے جوکچھ بولتے ہیں کیااس پراللہ پاک ہماری پکڑ فرمائے گا؟ تو سرکارِ دوجہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے ارشادفرمایا:اے مُعاذ! تمہیں تمہاری ماں روئے! زبانوں کاکہا ہوا ہی لوگوں کو اوندھے منہ جہنم میں گرائے گا۔تو جو اللہ کریم اور آخرت کے دن پرایمان  رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ اچھی بات کرے یا بُری بات سے خاموش رہے۔(پھرارشاد فرمایا:) اچھی بات کہو