Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

ہےکیونکہ جو شخص زیادہ بولتا ہے عُمُوماً خطائیں(Mistakes) بھی زیادہ کرتا ہے، راز (Secret)بھی فاش کر ڈالتا ہے۔ غیبت وچغلی اور عیب جُوئی جیسے گناہوں سے بچنا بھی ایسے شخص کیلئے بَہُت دشوار ہوتاہے بلکہ فضول بولنے کا عادی بعض اوقات  مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کُفریات بھی بک ڈالتا ہے۔آئیے! فضول گوئی کے چند نقصانات کے بارے میں سنئے ، چنانچہ

 (1)اپنی عزت گنوا دیتا ہے:

یہ ایک حقیقت ہے کہ خاموشی اختیار کرنے میں ندامت وشَرمندگی  کا اِمکان بہت کم ہوتا ہے جبکہ زیادہ بولنے والےشخص کو غلطی ہوجانے پر بارہا مُعافی مانگنی پڑتی ہے اوردل میں یہ  پچھتاوا بھی  رہتا ہے کہ اگر اس موقع پر  کچھ نہ بولا ہوتا تو اچھا ہوتاچونکہ میرے بولنے پر سامنے والے نے مجھے کھری کھری سُناکر چار آدمیوں  میں ذلیل کردیا جس سے میری عزت ووقار بھی  خراب ہوا ۔ یوں فضول گوئی کرنے والا شخص اپنی عزّت گنوا بیٹھتا ہے ، حضرت سیّدنا محمد بن نضر حارثی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مَروِی ہے :زیادہ بولنے سے  وقار یعنی رُعب (Dignity) جاتا رہتا ہے ۔ (الموسوعۃ لابن ابی الدنیا،رقم:۵۲،۷/۶۰)

یاالٰہی! فالتو باتوں کی عادت دور ہو

کاش!لب پرکوئی بھی جاری نہ ہوبے جا کلام

                                          (وسائل بخشش مرمم ، ۲۴۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (2)فحش کلامی کرتا ہے :

فضول باتیں  کرنے  کا ایک نقصان یہ بھی  ہوتا ہے کہ ایسا شخص بالآخر فحش گفتگواور بے حیائی کی باتیں