Book Name:Hajj Kay Fazail

مقام حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری پیاری سنّتیں،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اندازِ زندگی تمام مسلمانوں کے لئے نجات و بخشش کا سبب ہے۔انہی پیاری سُنّتوں میں سے ایک سنت عمامہ شریف باندھنا بھی ہے،جی ہاں!ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت ہی پیاری سنّت ہے۔آئیے عمامے شریف کی چندسنتیں وآداب سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔چنانچہ٭حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:عمامے عرب کے تاج ہیں تو عمامہ باندھو تمہاری بُردباری (قوتِ برداشت) میں اضافہ ہو گا اور جو عمامہ باندھے اسے ہر پیچ کے بدلے ایک نیکی عطا ہو گی اور جب (دوبارہ پہننے کے ارادے سے) اتارے تو ہر پیچ کھولنے پر ایک گناہ مٹادیا جائے۔([1]) ٭عمامہ شریف باندھنا سنن زوائد(یعنی سنّتِ غیر مؤکدہ)میں سے ہے اور سننِ زوائد کا حکم مستحب والا ہوتا ہے۔لہٰذا عمامہ باندھنے والا ثواب کا حقدار ہے اور نہ باندھے تو گناہگار نہیں۔ البتہ عُشّاق کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سنّتِ مبارک ہے۔([2])٭عمامہ میں سنّت یہ ہے کہ ڈھائی گز سے کم نہ ہو،نہ چھ گز سے زیادہ اور اس کی بندش گنبد نما ہو۔([3]) عمامے کی چوڑائی نصف ہاتھ تک ہونی چاہئے یا اس سے کچھ کم یا زیادہ،اس کمی بیشی میں کوئی حرج نہیں۔([4]) ٭عمامہ باندھنے میں دیگر سنّتوں کا بھی اِلتِزام کیا جائے جیسے سیدھی جانب سے شروع کرنا، بسم اللہ پڑھنا ، لباس کی دعا پڑھنا نیز عمامہ کی متعلقہ سنّتوں مثلاً شملہ چھوڑنا اور سات ہاتھ یا اس کے برابر


 

 



[1]  کنز العمال ،  کتاب  المعیشۃالخ،فرع فی العمائم،الجز :۱۵، ۸/۱۳۳، حدیث:۴۱۱۳۸

[2]  عمامہ کے فضائل،ص۴۹

[3]  فتاویٰ رضویہ، ۲۲/۱۸۶

[4]  کشف الالتباسالخ،ذکر عمامہ ، ص۳۸