Book Name:Parosi Kay Huquq

قوم ہے اور ان کے پڑوسی جفاکار اعرابی ہیں۔

جب یہ بات اشعریوں تک پہنچی تو وہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضرہوئے اور عرض کی:یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ نے ایک قوم کی بھلائی اور ایک کی برائی کا ذکر فرمایا،ہم ان میں سے کس میں ہیں؟توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:چاہئے کہ ایک قوم اپنے پڑوسیوں کو ضرور دین سکھائے، انہیں سمجھائے، نصیحت کرے، نیکی کی دعوت دے اور برائی سے منع کرے، اسی طرح دوسری قوم کو چاہئے کہ اپنے پڑوسیوں سے دین سیکھے، سمجھے اور ان سے نصیحت طلب کرے ورنہ جلد دنیا میں ہی اس کا اَنْجام بھگتے گی۔انہوں نے دوبارہ عرض کی،یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا ہم دوسرے لوگوں کو نصیحت کریں؟ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہی بات دُہرائی، اُنہوں نے پھر یہی عرض کی،کیا ہم دوسروں کو نصیحت کریں۔ توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا :ہاں ایسا ہی ہے۔ اُنہوں نے پھر عرض کی:ہمیں ایک سال کی مُہلت دیجئے۔ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں ایک سال کی مُہلت عطا فرما دی تا کہ یہ لوگوں کو دین سکھائیں اور نصیحت کریں۔(مجمع الزوائد،کتاب العلم ،باب فی تعلیم من لایعلم ، ۱/۴۰۲ حدیث:۷۴۸)

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!سُنا آپ نے کہ پڑوسیوں کو نیکی کی دعوت دینا،ان سے علمِ دین سیکھنا ، سکھانا،انہیں نصیحت Advise) ) کرنا اور ان سے نصیحت طلب کرنا کس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ خود ہمارے آقا و مولیٰ،دو عالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ حقِّ ترجمان سے اس  کی ترغیب دلا کر اسے خوب واضح فرمادیا تاکہ تاقیامت آنے والے مسلمان آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ان حسین تعلیمات کو خوب سمجھ لیں اور اس مُعاملے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے بزرگانِ دین تعلیماتِ نَبوِی پر دل وجان سےعمل پیرارہے،یہی وجہ ہےکہ ان حضرات کا شمار اپنے زمانےکے ان عظیم لوگوں میں ہوتا تھا کہ جو اپنے پڑوسیوں کے حقوق سے اچھی طرح