Book Name:Parosi Kay Huquq

گا؟آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس پر اِنفِرادی کوشِش جاری رکھی،آخِر کار اُس نے عرض کی:میں اِس شَرط پر مسلمان ہوسکتا ہوں کہ آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مجھے یہ عَہد نامہ لکھ کر دیں کہ میرے مسلمان ہوجانے کے بعد اللہ عَزَّ  وَجَلَّ میرے تمام گناہوں کی بَخشِش فرما دے گا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُسی مضمون کاعَہد نامہ لکھ کر اُس کے حوالے کر دیا،لیکن اُس نے کہا:اِس پر عادِل لوگوں کی گواہی بھی دَرج کروائیے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کا یہ مطالَبہ بھی پورا کردیا۔اِس کے بعد وہ مسلمان ہوگیا اور وصیَّت کی کہ میرے مرنے کے بعد مجھے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خود غسل دیکر یہ ’’عہد نامہ‘‘ میرے ہاتھ میں تھما دیجئے گا تاکہ میدانِ مَحشَر میں میرے مُؤمِن ہونے کا ثُبُوت بن سکے۔یہ وصیَّت کرنے کے بعد اُس نے کلمۂ شَہَادَت پڑھا اور اُس کی روح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس کی وصیَّت پوری فرمائی۔اُسی شب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے خواب میں دیکھا کہ وہ بَہُت قیمتی لباس اور نقش ونِگار سے مُزَیَّن تاج پہنے جنَّت کی سَیر میں مصروف ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پوچھا: تجھ پر کیا گزری؟اُس نے عرض کی ،خدا عَزَّ  وَجَلَّ نے میری مغفِرت فرما دی اور مجھے ایسے ایسے اِنعامات سے نوازا کہ میں بتا نہیں سکتا،لہٰذا! اب آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر کوئی بوجھ نہیں اور یہ’’عَہدنَامہ‘‘واپَس لے لیجئے، کیونکہ اب مجھے اِس کی حاجت نہیں۔جب بیدار ہوئے تو وہ عہد نامہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاتھ میں موجود تھا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اِس کامیابی پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کیا۔

  (تذکرۃ الاولیاء،۱ / ۴۱)

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں کی بھی کیا شان ہے  کہ وہ نیکی کی دعوت بھی دیتے ہیں،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عنایت سے کرامت بھی دکھا تے ہیں اور ایمان کی نعمت دلاکر جنَّت میں داخِلے کی صورت بھی بنا دیتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنے پڑوسی کی فِکر رکھنی چاہئے اور اُسے نیکی کی دعوت سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔ہاں! غیر مُسلم سے دوستی رکھنے کی اِجازت نہیں کہ ایک عام آدَمی