Book Name:Parosi Kay Huquq

فُلاں قبيلے کے محلے میں رہائش اختيار کی ہے لیکن ان میں سے جو مجھے سب سے زيادہ تکليف ديتا ہے وہ ميرا سب سے زیادہ قريبی پڑوسی ہے۔تو سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سَیِّدُنا  ابو بکر صديق اور حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق اور حضرت سَیِّدُنا علی المرتضیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوبھیجا وہ مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر زورزورسے يہ اعلان کرنے لگے کہ بے شک 40 گھر پڑوس میں داخل ہيں اور جس کے شر سے اس کا پڑوسی خوفزدہ ہو وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔    ( معجم کبیر ، ۱۹ /۷۳ ،حدیث: ۱۴۳)

ایک اور حدیث پاک میں ہے :جس نے اپنے پڑوسی کو ايذا دی بے شک اس نے مجھے ايذا دی اور جس نے مجھے ايذا دی اس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو ايذا دی،جس نے اپنے پڑوسی سے جھگڑا کيا اس نے مجھ سے جھگڑا کیا اور جس نے مجھ سے لڑائی کی بے شک اس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے لڑائی کی۔

(کنز العمال ،کتاب الصحبۃ، ۵ /۲۵ ،جزء۹،حدیث: ۲۴۹۲۲)

8مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام”مدرسۃ المدینہ بالغات“

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!سنا آپ نے کہ پڑوسیوں کو ستانا کس قدر تباہ کُن ہے کہ پڑوسیوں کو تکلیف دینے کے سبب بندہ جنت سے محروم Deprived))ہوکر جہنَّم کا حقدارقرار پاتاہے ،ایسا شخص اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اوراس کے حبیب  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوایذا دیتا اور ان  سے لڑائی مول لیتا ہے۔لہٰذا پڑوسیوں کے ہر معاملے کی خبر رکھئے ،انہیں تکلیف پہنچانے سے بچئے اورعملی طور پر اپنے پڑوسیوں کےہمدرد و خیر خواہ بن جائیے،پڑوسیوں کے حقوق کی بجاآوری اور ان کے ساتھ حُسنِ سلوک کا ذہن بنانے کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اِسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجانابھی ہے کیونکہ اس ماحول  میں پڑوسیوں کے حقوق کی بجاآوی کا خوب خوب ذہن دیا جاتا ہے،لہٰذا پڑوسیوں کےحقوق کی