Book Name:Parosi Kay Huquq

چھینکنے کی سُنّتیں اور آداب

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!آئیے بانیِ دعوتِ اسلامی،شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے’’101 مدنی پھول ‘‘ سے چھینکنے کی سنتیں وآداب سُنتے ہیں ۔

دوفرامَین مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ملاحظہ ہوں:٭اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو چھینک پسند ہے اور جماہی ناپسند۔(بُخارِی،۴ /۱۶۳،حدیث:۶۲۲۶)٭جب کسی کو چھینک آئے اور وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہے تو فِرِشتے کہتے ہیں:رَبُّ الْعٰلَمِیْنَاور اگر وہ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَکہتا ہے تو فِرِشتے کہتے ہیں:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تجھ پر رَحم فرمائے ۔(مُعْجَم کبِیْر،۱۱/۳۵۸ ،حدیث :۱۲۲۸۴ ) ٭چھینک کے وَقت سر جھکایئے،منہ چُھپایئے اور آوا ز آہِستہ نکالئے،چھینک کی آواز بُلند کرنا حَماقت ہے۔(رَدُّالْمُحتار،۹/۶۸۴)٭چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہنا چاہیے(خزائنُ العرفان صَفْحَہ3پر طَحطاوی کے حوالے سےچھینک آنے پرحمدِ الہٰی کو سُنّتِ مُؤَکَّدہ لکھا ہے) بہتر یہ ہے کہاَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنیا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَالکہے ٭سننے والے پر واجِب ہے کہ فو راً یَر حَمُکَ اللہ(یعنیاللہ عَزَّ  وَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے)کہے اور اتنی آواز سے کہے کہ چھینکنے والاخود سن لے۔ (بہارِشريعت حصّہ۱۶ص۱۱۹)٭جواب سن کر چھینکنے والاکہے:یَغْفِرُاللہُ لَنَاوَلَکُمْ(یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفِرت فرمائے )یا یہ کہے:یَھْدِیْکُمُ اللہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ(یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تمہیں ہدایت دے اورتمہارا حال درست کرے)۔(فتاویٰ ہندیۃ،۵/ ۳۲۶)٭جو کوئی چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے اور اپنی زبان سارے دانتوں پر پھیر لیا کرے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ دانتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہےگا۔(مرآۃُ المناجیح،۶/۳۹۶)٭حضرت سَیِّدُنا مولائے کائنات،علیُّ المُرتَضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  فرماتے ہیں:جوکوئی چھینک آنے پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کلِّ حَال کہے تو وہ داڑھ اور کان کے درد میں کبھی مُبْتَلا نہیں ہوگا۔(مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِيْح،۸ /۴۹۹،تَحتَ الحدیث: ۴۷۳۹)٭چھینکنے والے کو چاہیے کہ زورسے حمد کہے تا کہ کوئی سنے اور جواب دے۔ (رَدُّالْمُحتار،۹ / ۶۸۴ ) ٭چھینک کا جواب ایک مرتبہ