Book Name:Parosi Kay Huquq

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گی۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرک کر دوسروں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔ ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گی صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئے پست آواز سے جواب دوں گی۔ دوران بیان موبائل کےغیر ضروری استعمال سے بچونگی ،نہ بیان کی ریکارڈنگ کرونگی نہ اور کسی قسم کی آواز (کہ اسکی اجازت نہیں)٭ اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی ۔جو کچھ سنو گی اسے سن کر سمجھ کر اس پہ عمل کرنے ،بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروںگی،

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ ا لمدینہ کی مطبوعہ کتاب ”عیون الحکایات(حصہ دوم) کے صفحہ نمبر240 پر ایک نہایت سبق آموز حکایت موجود ہے۔چنانچہ

حاتِم طائی کی سخاوت

حضرت سیِّدُنامِلْحَان طائیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے،حاتِم طائی کی زوجہ نے اس کی سَخاوت کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے  بتایاکہ ایک مرتبہ قَحط سالی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، زمین نے بالکل سبزہ نہ اُگایا۔ آسمان سے پوراسال با رش نہ ہوئی۔ اُونٹ (Camel)سارا سارا دن پانی کی تلاش میں پھرتے لیکن انہیں ایک قطر ہ پانی نہ ملتا ۔ ہر ذِی رُوح(جاندار) بُھوک وپیاس سے بے تاب تھا ۔ ایک رات سردی نے اپنا پورا  زور دکھا رکھا تھا اور ہمارے گھرمیں کھانے کیلئے ایک لُقْمہ بھی نہ تھا۔ ہمارے بچے، عبداللہ، عَدِی ، اور(ایک بیٹی) سِفَّانَہ بھوک سے بِلْبِلا رہے تھے۔ بالآخر رات کافی دیر بعد