Book Name:Parosi Kay Huquq

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو! بیان کردہ حکایت نصیحت کے کئی مدنی پُھولوں کو اپنے دامن میں سَموئے ہوئے ہے، مثلاً پہلے کے لوگوں میں پڑوسیوں کی خیر خواہی اور ان کی تکلیفوں کا اِحساس کس قدر کوٹ کوٹ کربھرا ہوا تھا،حاتم طائی  جو زمانَۂ جاہلیت میں سخاوت میں کافی مشہورسمجھا جاتا تھا ،خُصوصاً اپنے پڑوسیوں  (Neighbours)پربہت زیادہ مہربان،ان کا سچا خیرخواہ اور حاجت مند پڑوسیوں کا سہارا تھا، اس کے پڑوس میں کوئی تکلیف میں مبُتلا ہوتا تو اس کی راتوں کی نیندیں اُڑ جاتیں اور اس پر بے سُکونی کی کیفیت طاری ہوجاتی۔اس حکایت سےمعلوم ہوا کہ پڑوسیوں کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آنا، زمانَۂ قدیم سے ہی لوگوں کے درمیان رائج  تھا،پھر جب اسلام کا سُورج طُلوع ہوا تو اس عالمگیر مذہب اور بندوں کے حقُوق کے سب سے بڑے عَلمبَردار دین نے پڑوسیوں کے حُقوق کی اہمیّت کو مزید چار چاند لگادئیے،چنانچہ دینِ اسلام کی خاطر مر مٹنے والوں،خدا تَعَالٰی  کے احکامات کے آگے سَرِ تسلیمِ خَم کرنے والوں اورمُصْطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شیدائیوں نے اپنے اَقوال و کردار سے پڑوسیوں کے حقوق کی اَدائیگی اور ان کے ساتھ حُسنِ سُلُوک بجالانے کی وہ عظیم مثالیں قائم کر دکھائیں کہ  جن کی مثال تاریخِ عالَم میں   ملنی مشکل ہے۔آئیے!بطورِ ترغیب پڑوسی کے ساتھ حُسنِ سُلُوک پر مشتمل ایک ایمان افروز حکایت سُنتے ہیں اور نصیحت کے مدنی پُھول چنتے ہیں، چنانچہ

ایک پڑوسی کی توبہ

حضرت سَیِّدُناعبدُ اللہ بن رجاعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہبيان کرتے ہيں کہ کُوفہ میں امام اعظم ابُو حَنيفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے پڑوس میں ايک موچی(Cobbler) رہتا تھا جو تمام دن تو محنت مزدوری کرتا اور رات گئے گھر میں مچھلی يا(کسی اور جانور کا)گوشت لے کر آتا پھر اسے بُھون کر کھاتا۔اس کے بعد شراب پیتا، جب شراب کے نشے میں دھت ہو جاتا تو خوب شوروغل کرتا ۔اس طرح رات گئے تک سلسلہ