Book Name:Parosi Kay Huquq

رہتا يہاں تک کہ اسے نيند گھير لیتی۔کروڑوں حنفيوں کے عظيم پیشوا حضرت سَیِّدُنا  امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو اس شوروغل سے بے حد تکليف ہوتی،ليکن آپ تمام رات نماز میں مشغول رہتے۔ ايک رات اس ہمسایہ موچی کی آواز نہ سُنی۔صبح کو اس کے بارے میں اِسْتفسار فرمايا توآپ کو بتايا گيا کہ کل رات اس کو سپاہيوں نے پکڑ ليا ہے اور وہ قيد میں ہے۔امام اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے نمازِ فجر ادا کی اور اپنی سواری پر سوار ہوکرخلیفہ(Caliph)کے پاس پہنچے اور اپنے آنے کی خلیفہ کو اطلاع بھجوائی۔ خلیفہ نے حکم ديا ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سواری کی لگام تھام کر نہايت ہی احترام کےساتھ فرشِ شاہی تک لےآؤ اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو سواری سے نہ اترنے ديا جائے۔سپاہيوں نے ايسا ہی کيا۔ خلیفہ نے دريافت کيا:کيا حکم ہے؟آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمايا: میرا ایک ہمسایہ موچی تھا جسے کل رات سپاہیوں نے پکڑ لیا ہے اُ س کی آزادی کا حُکم فرمائیے۔خَلِیفہ نے فرمان جاری کر دیا کہ اُس موچی (Cobbler)کو فوراً  رِہا کر دو اور ہر اُس قَیدِی کو بھی رِہا کردو، جو آج کےدن پکڑا گیا ہے،چنانچہ سب کو آزاد کردیا گیا۔پھر امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سواری پر سوار ہو کر چل دئيے۔وہ  ہمسایہ ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگا تو امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پوچھا:اے نوجوان!کیا ہم نے تمہیں کوئی تکلیف دی؟ اس نے عرض کی:نہیں بلکہ آپ نے تو میری مدد فرمائی اور میری سفارش فرمائی،اللہتَعَالٰی  آپ کو اس کی بہتر جزا عطافرمائے کہ آپ نے ہمسائے کی حرمت اور حق کی رعایت فرمائی۔اس کے بعد اس شخص نے توبہ کر لی اور گناہوں سے باز آگیا ۔ (مناقب الامام الاعظم،ص۲۲۴،۲۲۵،ملخصاً)

خیر خواہ ہم بھی پڑوسی کے بنیں      

 

یہ  کرم  یامصطَفٰے   فرمایئے

نعمتِ  اَخلاق  کر دیجئے  عطا        

 

یہ  کرم  یا مصطَفٰے  فرمایئے

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!سُنا آپ نے کہ ہمارے امامِ اعظم ابُو حَنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کیسا حُسنِ سُلوک کا برتاؤ  کرتے تھے،باوجود یہ کہ آپ کا پڑوسی شراب کے نشے میں بدمست ہوکر رات گئے تک آپ کو اَذِیَّت دیتا اورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی عبادات میں خلل کا