Book Name:Parosi Kay Huquq

لگانے، اس کے گھر کی گھنٹی بجانے،اس کے بچوں کو دھکمانے مارنے ، اس کی ذات یااس سےمُتعلِّق  چیزوں مثلاً قربانی کے جانور،مکان،دوکان یا گاڑی وغیرہ میں عیب نکالنے،اس کی دیواروں کو پان گٹکےکی پچکاریوں سے آلُودہ کرنےوغیرہ وغیرہ  معاملات کے ذریعے اپنے پڑوسی کو ستا کر اوراس کا چین و سکون برباد کرکے اپنی قبر و آخرت کو داؤ پر لگادیتے ہیں۔ایسوں کو چاہئےکہ وہ پڑوسیوں کے حقوق پامال کرنے اور انہیں ستانے سے ڈریں، کیونکہ پڑوسیوں کو ستانے کے سبب اگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ناراض ہوگیا،اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ روٹھ گئے، تو یاد رکھئے! نماز،روزوں اور صدقہ وخیرات کی کثرت بھی جہنَّم کےعذاب سےنہیں بچاسکےگی۔آئیے!پڑوسیوں کے ساتھ بدسُلُوکی وعیدوں پر مشتمل 4فرامینِ مُصْطَفٰے سنئے اور عبرت حاصل کیجئے، چنانچہ

نبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا:بہت سے پڑوسی قيامت کے دن اپنے پڑوسيوں  کادامن پکڑ لیں گے،مظلوم پڑوسی عرض کرے گا:يا رب عَزَّ  وَجَلَّ! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھ پر اپنا دروازہ بند کر رکھا تھااور اپنی ضرورت سے زائد چيزيں مجھ سے روکی تھيں۔ (کنز العمال،کتاب الصحبۃ، باب الرابع فی حقوق …الخ، ۵/۲۳،جزء۹ ،حدیث: ۲۴۸۹۴)

ایک شخص نے عرض کی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!فُلاں عورت کا تذکرہ اس کی نماز صدقہ اور روزوں کی کثرت کی وجہ سے کیا جاتا ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے۔تو رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:وہ جہنمی ہے۔اس نے پھر عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!فُلاں عورت نماز و روزے کی کمی اور پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرنے کے باعث پہچانی جاتی ہے اور اپنے پڑوسیوں کو ایذا بھی نہیں دیتی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:وہ جنتی ہے۔(مسند احمد،۳/۴۴۱،رقم ۹۶۸۱)

بارگاہِ رسالت میں ايک شخص نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں نے