Book Name:Parosi Kay Huquq

دوسروں کی اصلاح کی بھی ترغیب دلاتا،بلکہ نمازی اور سُنَّتوں کا پیکر بھی بناتا ہے،ممکن ہے کہ اِبتدا میں ہم پر بھی کسی نے اِنْفرادی کوشش کی ہوگی جس کی بدولت آج اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ہم بھی اس مدنی  ماحول کی برکتیں لوٹ رہے ہیں،لہٰذا اسی طرح ہمیں چاہئے کہ ہم  بھی انفرادی کوشش کے ذریعے دیگر مسلمانوں خُصوصاً اپنے پڑوسیوں کو نیکی کی دعوت دے کر انہیں بھی نمازوں کی ادائیگی، سنتوں پر عمل کرنے،مدنی انعامات کا رسالہ پُر کرنے، مکتبۃ المدینہ سے شائع کردہ کتب و رسائل کا مطالعہ کرنےاور سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے وغیرہ جیسے نیک کاموں کا ذہن دیتے  رہیں۔مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ انہیں گناہوں میں مُبْتَلا  دیکھیں تو پیار و مَحَبَّت اور شفقت و نرمی کے ساتھ روکنے کی کوشش کریں۔پڑوسیوں کو نیکی کی دعوت دینا اور انہیں گناہوں سے منع کرنا کس قدر اہم ہے۔آئیے!ایک حدیثِِ مبارک سے اس کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، چنانچہ

ایک دن دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خطبہ ارشا د فرمایا اور مسلمانوں کے کچھ گروہوں کی تعریف فرمائی، پھر ارشاد فرمایا:ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اپنے پڑوسیوں کو نہ سمجھاتے نہ سکھاتےاورنہ ہی نصیحت کرتے ،نہ نیکی کی دعوت دیتے اور نہ ہی برائی سے منع کرتےہیں ، اور ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اپنے پڑوسیوں سے نہیں سیکھتے، نہ ان سے سمجھتے اور نہ ہی نصیحت طلب کرتےہیں،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!چاہئے کہ ایک قوم اپنے پڑوسیوں کو ضرور دین سکھائے ،سمجھائے، نصیحت کرے اور نیکی کی دعوت دے، اسی طرح دوسری قوم کو چاہئے کہ اپنے پڑوسیوں سے دین سیکھے، سمجھے اور نصیحت حاصل کرے ورنہ جلد ہی انہیں اس کا اَنْجام بھگتنا پڑے گا۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ منبر شریف سے نیچے تشریف لے آئے، تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے (ايک دوسرے سے) اِسْتِفْسار فرمايا:آپ کے خیال میں رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان لوگوں سے کون سے لوگ مرادلئے ہیں؟تو دوسروں نے انہیں بتایا :ان سے مراد اَشعری قبیلہ والے ہیں کیونکہ وہ فقہا کی