Book Name:Ramadan Ko Khushamdeed kehiye

وغنیمت سے کم نہیں ہوتا۔پہلےکے مسلمانوں میں ماہِ  رمضان میں عبادات بجالانے کاجذبہ  کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوتا تھا اوروہ اس مقدَّس مہینے میں کثرت سےعبادتِ الٰہی بجالاتے تاکہ زیادہ سے زیادہ قُربِ خداوندی حاصل کیا جاسکے۔آئیے! بطورِ ترغیب ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں تاکہ ہماری سُستی دُور ہو اور عبادت کا ذوق و شوق نصیب ہو۔چنانچہ

عبادت گزار خادمہ

حضرت سیِّدُنامحمدبن ابی فَرَج رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:مجھے ماہِ رمضان میں ایک خادمہ کی ضرورت پڑی جوہمیں کھانا تیار کردے،میں نے بازارمیں ایک خادمہ کو دیکھا جس کی کم قیمت بولی جارہی تھی، اس کاچہرہ پیلا، بدن کمزوراورجِلد خشک تھی۔ میں اس پر ترس کھاتے ہوئے اسے خرید کر گھر لے آیا اورکہا:برتن پکڑو اوررمضا ن کی ضرور ی اشیا کی خریداری کے لئے میرے ساتھ بازار چلو۔ تو وہ کہنے لگی:اے میرے آقا! میں تو ایسے لوگوں کے پاس تھی جن کا پورا زما نہ رمضان ہوا کرتا تھا۔اس کی یہ بات سن کر میں سمجھ گیا کہ یہ ضرور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نیک بندی ہوگی۔ وہ ماہِ رمضا ن میں ساری رات عبادت کرتی اورجب آخری رات آئی تومیں نے اس کو کہا:عید کی ضروری اشیا خریدنے کے لئے ہمارے ساتھ بازار چلو۔ تو وہ پوچھنے لگی:اے میرے آقا!عام لوگوں کی ضروریات خریدیں گے یا خاص لوگوں کی؟میں نے اس سے کہا:اپنی بات کی وضاحت کرو؟تواس نے کہا:عام لوگوں کی ضروریات تو عید کےمشہور کھانے ہیں جبکہ خاص لوگوں کی ضروریات مخلوق سے جداہونا،خدمت کے لئے فارغ ہونا، نوافل کے ذریعے اللہعَزَّوَجَلَّ کا قُرب حاصل کرنااور عاجزی وانکساری کرناہے۔یہ سُن کر میں نے کہا:میری مراد کھانے کی ضروری اشیا ہیں۔اس نے پھر پوچھا:کون سا کھانا؟ جوجسموں کی غذا ہے یا دِلوں کی؟ تومیں نے کہا:اپنی بات واضح کرو؟ تواس نے مجھے بتایا:جسموں کی غذا تومعروف کھانا اور خوراک