Book Name:Ramadan Ko Khushamdeed kehiye

ہے جبکہ دلوں کی غذا  گناہوں کو چھوڑنا، اپنے عیب دُور کرنا، محبوب کےدِیدار سے لُطف اندوز ہونا اور مقصود کے حصول پر راضی ہونا لیکن ان چیزوں کے لئےتکبر چھوڑنا، مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف رجوع کرنا اور ظاہر وباطن میں اس پر بھروسا کرنا ضروری ہے۔پھر وہ لو نڈ ی نماز کے لئے کھڑی ہو گئی،اس نے پہلی رکعت میں پوری سورۂ بقرہ پڑھی، پھر سورۂ اٰلِ عمران شروع کر دی،پھر ایک سورت ختم کر کے دوسری سورت شروع کرتی رہی یہا ں تک کہ سورۂ ابراہیم کی ا س آیت تک پہنچ گئی:

یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍؕ-وَ مِنْ وَّرَآىٕهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ(۱۷)(پ۱۳،ابراھیم:۱۷)

ترجَمۂ کنز الایمان:بمشکل اس کاتھوڑاتھوڑاگھونٹ لےگااورگلے سےنیچےاُتارنےکی امیدنہ ہوگی اور اسے ہرطرف سے موت آئے گی اورمرے گا نہیں اوراس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب۔

پھر وہ روتی ہوئی اسی آیت  کی تکرار کرتی رہی یہا ں تک کہ بے ہو ش ہو کر زمین پرگِرپڑی، جب میں نے اُسے حرکت دی تو اس کی رُوح قَفَسِ عُنْصری سے پرواز کر چکی تھی۔(یہ حکایت نقل کرنے کے بعد شیخ شعیب حَرِیْفِیْشْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:)سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !یہ ان لوگوں کی خوبیاں ہیں جنہوں نے اپنے چہروں کو غم کے آنسوؤں سے دھویا، ذکر ِ الٰہی اورتلاوتِ کلام باری تعالیٰ سے راتوں میں اپنی آنکھوں کوبیداررکھا اوراللہعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے قدموں پر کھڑے رہے اور اچھے اعمال بجالانے کی کوشش کرتے رہے۔ پس ان کا ہر لمحہ رمضانُ المبارک کی مبارک ساعتوں جیسا ہے۔ (حکایتیں اور نصیحتیں،ص۹۰بتغیر قلیل)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا کہ  پہلے کے لوگ ماہِ غُفران کے حقیقی معنوں میں قدردان تھےاوران کے شب و روز نماز،تلاوتِ قرآن اور دیگر نیکی کے کاموں میں بسر ہوتے تھے،لہٰذا سُستی بھگائیے،بُری صحبتوں سے پیچھا چُھڑائیے،خوابِ غفلت سے بیدار ہوجائیے اور جَھٹ  پَٹ