Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

بہت مال ہے اور زَرْقْ بَرْقْ لِباس ہیں،تم یہ کام چھوڑ دو میں تمہیں ریشمی لِباس اور بہت سا مال دُوں گی ۔یہ پیش کش سُن کر اس کا نَفْس اس عورت کی طرف مائل ہونے لگا ،مگر فوراً اس نے اپنی عادت کے مطابق (نَفْس کو مُخاطَب کرتے ہوئے )کہا:”اے نَفْس!اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے ڈر “پھر اس عورت کوجواب دیا:”مجھے اپنے رَبّعَزَّوَجَلَّکا خوف ہے ۔“ وہ عورت کہنے لگی :”تم میری خواہش پوری کئے بغیر یہاں سے نہیں جاسکتے۔“ اس شخص نے پھر کہا:”اے نَفْس!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈر۔“اور نَجات کی ترکیب سوچنے لگا ۔ بالآخر اس نے عورت سے کہا:”مجھے مُہْلت دو کہ میں وُضُو کر کے دو رَکْعَتیں اداکرلوں ۔“اجازت ملنے پر اس نے وُضُو کِیا اورچھت پر چلا گیا، وہاں اس نے دو رَکْعَت نماز ادا کرنے کے بعد چھت سے نیچے جھانکا تو اس کی اونچائی (تقریباً)بیس (20)گَزتھی۔ اس نے بے بسی سے آسمان کی طرف دیکھا اورعرض کرنے لگا:”اے میرے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ!میں طویل عرصے سے تیری عِبادت میں مشغول ہوں ، مجھے اس آفت سے نجات عطا فرما۔“ یہ کہہ کر وہ چھت سے کُود گیا ،اللہ تعالیٰ نے حضرت سَیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوحکم دِیا : ”جاؤ میرے بندے کو زمین تک پہنچنے سے پہلے سنبھال لو ،کیونکہ  اس نے میری ناراضیکے خوف سے چھلانگ لگائی ہے۔“حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام  نے نہایت تیزی سےآکر اس شخص کو تھام لِیا اور زمین پر بٹھا دیا۔([1])

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسن

بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا

(ذوقِ نعت،ص۱۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حِکایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص اپنے اَعمال کے اِحْتِساب کا


 

 



[1]دُرّۃُ الناصحین،المجلس التاسع والستون الخ،ص۲۷۰ ملخصاً