Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ناشتا کررہے تھے، فرمایا :” اے بِلال ! ناشتا کرلو۔“ عرض کی:” یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں روزہ دار ہوں۔“ تو رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: ہم اپنی روزی کھارہے ہیں اور بلال کا ر ِزق جنّت میں بڑھ رہا ہے۔اے بلال ! کیا تمہیں خبر ہے کہ جب تک روزہ دار کے سامنے کچھ کھایا جائے تب تک اُس کی ہڈّیاں تسبیح کرتی ہیں، اسے فرشتے دُعائیں دیتے ہیں۔([1])

    مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیْمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان   عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا کہ اگر کھانا کھاتے میں کوئی آجائے تو اُسے بھی کھانے کے لیے بُلانا سُنَّت ہے، مگر دِلی اِرادے سے بُلائے جُھوٹی تَوَاضُع نہ کرے، اور آنے والا بھی جُھوٹ بول کر یہ نہ کہے کہ مجھے خواہش نہیں ، تاکہ بُھوک اور جُھوٹ کا اجتماع نہ ہوجائے، بلکہ اگر ( نہ کھانا چاہے یا) کھانا کم دیکھے تو کہہ دے: بَارَکَ اللّٰہ( یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  برکت دے) یہ بھی معلوم ہوا کہ سرورِ کائنات، شاہِ موجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اپنی عبادات نہیں چُھپانی چا ہئیں بلکہ ظاہر کردی جائیں تاکہ حُضُورِ پُرنُو ر ، شافِعِ یَوْمُ النُّشُوْر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس پر گواہ بن جائیں۔ یہ اظہاررِیا نہیں۔([2])

      مُطالَعہ کرلیا ہو تب بھی دونوں رِسالے ( ۱)’’ کفن کی واپسی مَعَ رجب کی بہاریں ‘‘اور (۲) ’’آقا کا مہینا‘‘ پڑ ھ لیجئے ۔ نیز ہر سال  شَعْبانُ الْمُعَظَّم  میں فیضانِ سُنّت جلداوّل کا باب ’’فیضانِ رَمضان‘‘ بھی ضَرور پڑھ لیا کریں۔ہوسکے تو عِیْد ِمِعْرَاجُ النَّبِی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نسبت سے 127یا27رسالے یا حسبِ توفیق فیضانِ رَمَضان بھی تقسیم فرمائیے اور ڈھیروں ڈھیر ثواب کمائیے، تمام اسلامی بھائیوں  بِالعُموم اور جامِعاتُ المدینہ اور مدارِس المدینہ کے جُملہ قاری صاحبان ، اَساتِذہ، ناظمین اور طَلَبَہ کی خدمتوں میں بِالْخُصُوص تڑپتی ہوئی مَدَنی عرض ہے کہ براہِ کرم ! ( میرے جیتے جی اور مرنے کے بعد


 



[1]شُعَبُ الْاِیمان ،باب فی الصیام،فضائل الصیام،  ۳/ ۲۹۷حدیث: ۳۵۸۶

[2]مرآۃالمناجیح،۳/ ۲۰۲بتغیر قلیل