Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

حیثیت حاصِل ہوتی ہے،اگر گھر والے خصوصاًوالدین بُرائیوں میں مبتلا ہوں تو اولاد پر بھی اس کے بُرے  اَثرات  مُرتَّب ہوتے ہیں اور اگر والِدَین نیک نمازی،خوفِ خدا و عشقِ مُصطفے کی لازوال دولت سے مالا مال اور علمِ دِیْن کی نعمت سے سرشار ہوتے ہیں تو ان کی تعلیم و تَربِیَت اور خُوبیوں کا فیض صرف ان کی ذات تک ہی مَحدُود نہیں رہتا بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے فَضْل و اِحسان سے نسل در نسل منتقل ہوتا چلا جاتا ہے کیونکہ  بچوں کا پہلا مَدْرَسہ ہی ان کا گھر ہوتا ہے ،چنانچہ

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں :بچے اپنے ماں باپ کے ہرعمل کو بغور دیکھتے سنتے ہیں اور اُن کی عبادتوں دعاؤں کو یاد کرکے اُن کی نَقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔باپ کو چاہیے کہ اچھا نمونہ بنے کہ اولاد باپ کی نقل کرتی ہے،بچوں کا پہلا مَدْرَسہ ان کا گھر ہے اور پہلے مُعلمِ دِین اُن کے ماں باپ۔(مرآۃ المناجیح،۴/۲۸)ایک اورمقام پرفرماتے ہیں کہ بچہ ہوش سنبھالنے پر جیسا اپنے ماں باپ اور ساتھیوں کو دیکھتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے،ماں باپ بچے کے پہلے استاد ہیں،ان کی صحبت بچے کی طبیعت کے لیے نقشہ ہے۔اسی لیے ضروری ہے کہ اپنی لڑکیوں کے لیے اچھے خاوند اور لڑکوں کے لئے دِیندار نیک بیویاں تلاش کرو تاکہ بچے نیک ہوں۔ (مرآۃ المناجیح،۱/۱۰۰بتغیر قلیل)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی ذات میں ہمیں جوخوبیاں نظر آتی ہیں،نیز شوقِ علمِ دِین کے جو مبارک اثرات آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی شَخْصِیَّت میں نظر آتے ہیں،یقیناً اس میں فَضْلِ خداوندی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے شاملِ حال رہا ، مگر ساتھ ساتھ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے گھر والوں خصوصاً والدین کی تعلیم و تربیت کا بھی اس میں بہت بڑا عمل دخل تھا۔آئیے!اب داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مثالی گھرانے کی ایک ایمان افروز جھلک ملاحظہ کرتے ہیں اور پھراس سے  حاصل ہونے والے مدنی پھولوں کو اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجانے کی کوشش بھی کریں گے، چنانچہ

داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا مُتّقی  گھرانہ