Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہ دِین دین سیکھنے کے حریص علمِ تھے ،لہٰذا آج کل جیسی  سَہُولیات مُیَسَّر نہ ہونے کے باوُجود بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے حُصُولِ علمِ دِین کی خَاطِر آزمائشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دُور دراز شہروں کے سفر فرمائے نیز سینکڑوں مَشائخِ کرام سے فیض یاب ہونے کا شَرف حاصل کیا۔چنانچہ

طلبِ علمِ دِین کے لئے سَفَر

حضرت سَیِّدُنا داتا گنج بخش علی ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جتنے بھی مَمالک کا سفرفرمایا ،اس  کا مَقصُود علمائے دِین  و  مَشائخ کی بارگاہ میں حاضِر ہوکر اِکتساب ِفیض اوراپنی علمِ دِینی پیاس بجھانے کا اِنتظا م کرنا تھا۔اس مَقْصد کے حُصُول کے لیے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے صرف خُراسان کے تین سو(300)مَشائخ کی خِدمَت میں حاضِری دی اور ان کے علمِ دِین و حِکمت کے پُر بہار گلستانوں سے  پھول توڑکر اپنا دامن بھرتے رہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے کہ داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کسی دُنیَوی مَقصَد کے تحت نہیں بلکہ طلبِ علمِ دِین کی خاطر ایک ہی شہر کے 300علمائے کِرام کی بارگاہ میں حاضری دِی،یہ تو صرف ایک شہر کے علمائے کِرام کی تعداد ہے،یقیناً آپ نے اس کے علاوہ بھی کئی شہروں اور ملکوں کے بہت سے علماءکی بارگاہ میں حاضری دی ہوگی،داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی طلبِ علمِ دِین کی خاطراس مِحنت  ولگن کی انتہا کے مُتَعَلِّق سُن کر ذہنوں میں اَسلافِ کرام عَلَیْہِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالسَّلام کی یادتازہ ہو جاتی ہے کیونکہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اندربھی اسلاف کی طرح حصولِ علمِ دِین کا شوق اور ذوقِ مُطالَعہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا،ہمارے  بزرگ شب وروزطلبِ علمِ دِین میں مشغول رہا کرتے، انتہائی محنت  ولگن کے ساتھ مطالعے میں مصروف رہتے نیز علمِ دِین سیکھنے کی خاطر


 



[1] کشف المحجوب،ص۱۸۱ماخوذاً