Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

مجھ کو داتا تاجدارانِ جہاں سے کیا غَرَض

میں تو ہوں منگتا تِرے دربار کا داتا پِیا

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 535)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!افسوس! فی زمانہ ایسی تقویٰ و پرہیزگاری اور علمِ دِین سے مَحَبَّت نہ تو اب  والدین میں نظر آتی ہے اور نہ ہی اولاد  میں،شاید اس کی یہ وجہ ہے کہ والِدَین کا سارا زور بچوں کو دنیاداری سکھانے پر لگا ہواہے،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کو صرف مالدار بنا کر دُنیا سے نہ جائیں ،انہیں دِیندار بنا کر جائیں جو خود انہیں بھی قبر میں کام آئے کہ زندہ اولاد کی نیکیوں کا ثواب مُردے کوقبر میں ملتا ہے۔(مرآۃ المناجیح، ۶/۵۶۵)

رسولِ اکرم، نُورِ مُجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب آدَمی مرتا ہے اُس کا(ہر) عمل رُک جاتا ہے ،سوائے3 (اعمال)کے،(1) صَدَقۂ جارِیہ،(2)وہ علم جس سے لوگ نَفع اُٹھائیں اور (3)نیک  اولاد جو اُس کے لئے دُعا کرے۔(مسلم،کتاب الوصیۃ،باب مایلحق الانسانالخ،ص۸۸۶،حدیث: ۱۶۳۱ )

حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ حدیثِ پاک کی شرح كرتے ہوئے فرماتے ہیں:نیک اولاد سے علم و عمل والا بیٹا مراد ہے۔صاحبِ مِرقاۃ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا : بیٹے کو چاہیے کہ باپ کو دعائے خیر میں یاد رکھے،حتّٰی کہ نماز میں ماں باپ کو دعائیں پہلے دے بعد میں سلام پھیرے ورنہ اگر نیک بیٹا دعا بھی نہ کرے ،ماں باپ کو ثواب ملتا رہے گا۔(مرآۃ المناجیح، ۱/۱۸۹بتغیر قلیل)

بچوں کی مَدَنی تربیت میں ماں کا کردار

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اولاد کے سنورنے یا بگڑنے میں زیادہ کردار ماں ہی کا ہوتا ہے