Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

کیونکہ ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے،اگر یہ تربیت گاہ معیاری ہوگی تو جو تربیت حاصل کر کے نکلے گا وہ بھی معیاری ہوگا مثلاً اگر مائیںاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  و رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،صحابہ و اہلبیترِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے فرامین پر عمل پیرا ہونے والیاں،اَزواجِ مُطہَّرات،خاتونِ جنّت اور صحابیات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی حقیقی دیوانیاں، شوقِ علمِ دِین اور ذوقِ تلاوت کی نعمت سے سرشار،مُتَّقِی و پرہیزگار،عبادت گزار،سُنّتوں بھری زندگی گزارنے والیاں اور اچھے ماحول سے وابستہ ہوں گی تو ان کی اولاد بھی انہی خصوصیات کی مالک ہوگی۔

بدقِسمتی سے آجکل کی عورتوں کا زیادہ تر وقت ذِکر و دُرود،تلاوت و عبادت اور علمِ دِین سیکھنے کے بجائے ایک دُوسرے کی غیبتیں کرنے،اِدھر کی اُدھر لگانے،بِلاضرورت بازاروں میں گُھومنے ،فلمیں،ڈرامے دیکھنے،مَوسِیقی سننے،ناوِل و ڈائجسٹ پڑھنے، کمپیوٹر،موبائل اور انٹرنیٹ وغیرہ کا غلط استعمال(Miss Use) کرنے،سوشل میڈیاکے جال میں اپنے آپ کو پھنسا کرنہ کرنے والے کاموں میں پڑجانےاورنت نئے فیشن اپنانے وغیرہ میں گزرجاتا ہے،جبکہ بچا ہوا وقت گھر کے کام کاج نمٹانے میں کٹ جاتا ہے،نتیجتاًاپنی اور اپنے بچوں کی اصلاح سے غافل بے عملی کی شکار ان ماؤں کی بے عملی کے بُرے اَثرات براہِ راست آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوجاتے ہیں،تاریخ گواہ ہے کہ پھر انہی کے بچوں میں سے آگے چل کر کوئی جواری بنتا ہے، تو کوئی فراڈی،کوئی دہشت گرد بنتا ہے تو کوئی  چرسی موالی،کوئی چور بنتا ہے تو کوئی ڈاکو،پھر ان جرموں میں ملوّث افراد جب قانون کے ہتّھے چڑھتے ہیں تو بسااوقات پھانسی تک بھی نوبت آجاتی ہے۔آئیے! ایسے ہی ایک مجرم کی عبرت آموز حکایت سنتے ہیں چنانچہ

دعوتِ اسلامی کے اِشَاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ188صفحات پر مشتمل کتاب”تربیتِ اولاد“صفحہ نمبر17پر ہے کہ ایک مرتبہ ایک مجرم  تختۂ دار پر لٹکایا جانے والا تھا ۔جب اس سے اس کی آخری خواہش پوچھی گئی تو اس نے کہا کہ میں اپنی ماں سے ملنا چاہتا ہوں۔ اس کی یہ خواہش پوری کردی گئی ۔جب ماں اس کے سامنے آئی تو وہ اپنی ماں کے قریب گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کا کان نوچ ڈالا۔ وہاں