Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

کم وبیش  ۴۰۰  ؁ ھ

     میں ہوئی۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کاشوقِ علمِ دِین

حضرت خواجہ مَستان شاہ کابلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سَیِّد علی بن عثمان ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ محمود غزنوی کے قائم کردہ دِینی مدرسے میں اکثر دیکھے گئے، اُس وَقْت آپ کی عمر بمشکل 12، 13 سال کی ہوگی، حُصُولِ علمِ دِین کے جذبے سے سرشار یہ طالبِ علمِ دِین تعلیم میں اتنا مَحْو ہوتا کہ صبح سے شام ہوجاتی مگر کبھی پانی تک پیتے نہ دیکھا گیا، رضوان نامی سفید رِیش بزرگ اُس مَدْرَسے کے مُدرّس تھے، وہ اپنے اس خاموش طبع طالبِ علمِ دِین کو تکریم کی نگاہوں سے دیکھتے تھے۔

ایک روزسلطان مَحُمود غَزنَوی کا گُزر اسی مَدْرَسے کی جانب سےہوا اور وہ اس عظیم دِینی درس گاہ میں آیا،دیگر شاگردوں کے برعکس حضرت مخدوم علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے کام میں اتنے مگن تھے کہ ان کو کوئی خبر نہ تھی، بزرگ استاذ نے پکارا: دیکھو علی! کون آیا ہے؟ اب کیا تھا ایک طرف محمود غزنوی اور دوسری جانب ایک کمسن راہِ حق کا مُتَلاشی، عجیب منظر تھا ،سلطان محمود غزنوی نے اس نوعمر طالب علمِ دِین  کی تَجَلِّیات کی تاب نہ لاتے ہوئے فَوراً نظریں جھکا دیں اور مُدَرِّس سے کہا: واللہ !یہ بچہ خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف راغِب ہے ،ایسے طالبِ علمِ دِین اس مَدْرسے کی زِینت ہیں۔([2])

جھولیاں بھر بھر کے لے جاتے ہیں منگتے رات دن

ہو مِری اُمید کا گلشن ہرا داتا پِیا

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 534)


 

 



[1]مقدمہ کشف المحجوب، ص۸تا۱۱ماخوذاً

[2]اللہ کے خاص بندے ،ص۴۶۰