Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

دِین کیسا لاجواب تھاکہ جب یہ حضرات حُصُولِ علمِ دِین میں مشغُول ہوتے تو پھراپنے آس پاس کی ہر چیز سے بے پروا ہوجاتے تاکہ اپنے مقصد میں کامیابی سے ہمکنار ہوسکیں۔بِلا شبہ ان نُفُوسِ قُدْسِیہ نے علمِ دِین کو اپنا سب کچھ دے دیا تھا تو علمِ دِین نے بھی انہیں محروم نہ رکھا بلکہ مُسلمانوں کارہنمابنادیا۔یقیناً یہ سب ربِّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّکی عطا، علمِ دِین کے فضائل سے آگاہی اور علمِ دِین  سے مَحَبَّت ہی کا نتیجہ تھا کہ آج ہم ان کا ذکرِ خَیر کرکے اپنے دلوں کو مُنَوَّر کررہے ہیں ۔آئیے!بطورِ تَرغیب ہم بھی علمِ دِین دِین کے فضائل پر مشتمل3 فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتے ہیں:

(1)جوشَخْص طلبِ علمِ دِین کے لیے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں ہے۔

(ترمذی،کتاب العلمِ دِین،باب فضل طلب العلمِ دِین،حدیث:۲۶۵۶،۴/۲۹۴)

(2)طالبِ علمِ دِین کو خوش آمديد! طالبِ علمِ دِین کو فِرِشتے گھیر لیتے ہیں اور اپنے پروں کے ذریعے اس پر سایہ کرتے ہیں،پھر وہ طالبِ علمِ دِین سے طلبِ علمِ دِین کے سبب مَحَبَّت کرتے ہوئے قِطار درقِطارآسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔(معجم کبیر،صفوان بن عسال الخ، ۸/۵۴،حدیث:۷۳۴۷)

(3)اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قِیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا پھر علماء کوعلیحدہ کرکے فرمائے گا:اے علماء کی جماعت!  میں تمہیں جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مُبْتَلا  کروں گا۔(لہٰذااب) جاؤ!کیونکہ میں نے تمہاری مَغْفِرَت فرمادی۔

(جامع بیان العلمِ دِین و فضلہ،باب جامع فی فضل العلمِ دِین،ص۶۹،حدیث:۲۱۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نہ نامے میں عِبادت ہے نہ پلّے کچھ رِیاضت ہے

اِلٰہی!مغفرت فرما ہماری اپنی رحمت سے

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 403)