Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  !سنا آپ نے کہ حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ علمِ دِین سیکھنے اور مُطالعہ کرنے میں کس قدر مشغول رہا کرتے تھے کہ کم عُمری کے قیمتی لمحات کو بھی ضائع نہ ہونے دیا ،کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ وقت اور علمِ دِین دین دونوں کی اہمیت سے  ذرہ بھر بھی غافل نہ تھے،اس قدر چھوٹی عمر میں بھی حُصولِ علمِ دِین اور مُطالعہ  کرنے میں مسلسل مشغُول رہتے نیز زبان کا"قُفلِ مدینہ" یعنی زبان کوفضولیات سے بچانے پر بھی سختی سے کاربند تھے،کتابوں سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی مَحَبَّت تو دیکھئے کہ مطالعہ کرتے کرتے شام ہوجاتی، مگرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس پانی پینے کے لئے بھی وَقْت نہ نکل پاتا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اسی شوقِ علمِ دِین،ذوقِ مطالعہ،اپنے کام سے کام رکھنے اور قُفلِ مدینہ لگانے یعنی خاموش رہنے  کی مَدَنی سوچ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو اس بلند مقام پر پہنچا دیا تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے بزرگ استادِ محترم بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو عزّت و اِحترام کی نگاہ سے دیکھا کرتے ،حتّٰی کہ اپنے وَقْت کے عظیم عاشقِ رسول اور علمِ دِین دوست بادشاہ  سلطان محمود غزنوی  جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے مدرسے میں تشریف لائے تو علمِ دِینی مصروفیت کے سبب داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو ان کی آمد کا علمِ دِین ہی نہ ہوسکا چنانچہ سلطان محمود غزنوی بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے متأثر ہوئے  بغیر نہ رہ سکے اورآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی شان میں یہ تاریخی اورتعریفی کلمات کہے کہاللہ  عَزَّ وَجَلَّ کی قسم!یہ بچہ خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف راغب ہے، ایسے طالبِ علمِ دِین اس مدرسے کی زینت ہیں ۔“

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!پیاس پانی سے بجھ جاتی ہے، لیکن علمِ دِین کا پیاسا کبھی سیراب نہیں ہوتا  ،کیونکہ  یہ پیا س  چشمَہ ٔعلمِ دِین  سے  فیضیاب ہوکر بڑھتی ہی چلی جاتی ہے،اسی علمِ دِین کی جستجو کے لئے ہمارے بزرگوں نے اپنے گھر بار اور اپنے آبائی شہروں کو خیرآباد کہہ کرمختلف مَمَالک اور شہروں کا سفر فرمایا، حالانکہ اُس وَقْت اس قَدَر آسانیاں نہ تھیں مگر چونکہ حضرت سَیِّدُنا داتا گنج بخش  علی ہجویر ی